Maktaba Wahhabi

86 - 143
أصحاب رسول اللهٖ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم مامنهم رجل یسأل عن شیء إلاودّ أن أخاه کفاه۔۔۔۔۔ یسأل أحدهم عن المسألة فیردهاإلیٰ هذا وهذاإلیٰ هذا حتیٰ ترجع إلیٰ الأول) [1] میں نے ایک سوبیس انصاری صحابہ کوپایا ان میں سے جس سے بھی کسی مسئلہ کے بارے میں سوال کیاجاتاتووہ یہی چاہتاکہ اس بارے میں اس کاجواب اس کابھائی دے،اورکبھی ان سے کوئی سوال ہوتا تووہ اپنے بھائی کی طرف اشارہ کرتےاوروہ تیسرے کی طرف اشارہ کرتےیہاں تک کہ وہ سوال پہلے ساتھی کی طرف لوٹ آتا۔ مالک بن انس امام دارالهجرةرحمہ اللہ فرماتے ہیں :مدینہ منورہ میں میری بہت سے علماء،فقہاء سے ملاقات ہوئی ان میں سے کسی سے کوئی دینی مسئلہ پوچھاجاتا توان کی حالت ایسی ہوجاتی کہ گویا موت طاری ہوگئی ہے،جبکہ ہمارے زمانے میں لوگ فتویٰ دینےکوپسندیدہ مشغلہ سمجھتے ہیں ،اگران لوگوں کوروز قیامت کے دن غلط فتویٰ کی سزاکاعلم ہوتووہ کبھی فتویٰ نہ دیں ۔ امیرالمؤمنین عمربن الخطاب،علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما كا زمانه خیرالقرون کا زمانہ تھا ، اوریہ لوگ خیارصحابہ میں سے تھے جب ان سے کسی مسئلہ کے متعلق دریافت کیاجاتا تو وہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوجمع کرتے اور ان سے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھتے پھرجس بات پراتفاق ہوجاتا اس کے مطابق فتویٰ صادرکرتے،جبکہ ہمارے دورمیں لوگ فتویٰ دینے پرفخرکرتے ہیں ۔ [2] اللہ تعالیٰ امام مالک کی قبرپررحمتوں کانزول فرمائے اگروہ آج ہمارے زمانے کے نام نہادمذہبی اسکالرکوپردۂ سکرین پرفتویٰ بازی کرتے ہوئے دیکھتے توان کے بارے میں کیافرماتے؟!!! امام مالک بن انس رحمہ اللہ کے متعلق آتا ہے کہ ان سے ايك دن پچاس مسائل کے بارے میں سوال کیاگیا ان میں سے کسی کاجواب نہیں دیا بلکہ آپ کہاکرتے تھے کہ (من أجاب فی مسألة فینبغي قبل الجواب أن یعرض نفسه علیٰ الجنة والنار وکیف خلاصه ثم یجیب)کوئی بھی عالم جواب دینے سے قبل خود کوجنت یاجہنم پرپیش کرے اور یہ سوچے کہ نجات کس طرح ممکن ہے پھرجواب دے۔[3]
Flag Counter