ابن حبان اسے رافضی،صحابہ کو برا بھلا کہنے والااور ثقہ راویوں سے موضوع روایات بیان کرنے والا بیان کرتے ہیں ۔ امام یحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ اس کی حدیث نہیں لکھی جائے گی۔‘‘ جوزجانی کے نزدیک یہ شخص ’’کذاب ‘‘ ہے۔[1] اس کی ایک اور سند ہے جس میں محمد بن حمیدالرازی راوی ہے۔ اس کے متعلق بھی ائمہ حدیث نے سخت الفاظ میں جرح کی ہے۔ یعقوب القمی اور ابن مبارک کہتے ہیں یہ’’ ضعیف ‘‘ہے۔ یعقوب بن شیبہ فرماتے ہیں کہ یہ’’ کثیر المناکیر‘‘ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ فیہ نظر ۔‘‘ ابو زرعہ کہتے ہیں یہ ’’ کذاب‘‘ ہے۔ نیز امام فضلک لازی رحمہ اللہ نے کہا میرے پاس اس کی پچاس ہزار حدیثیں ہیں لیکن میں ان میں سے ایک بھی نہیں لیتا۔ یہ تو اللہ پر بڑی جرأت کرتا ہے اور لوگوں کی احادیث لے کر الٹ پلٹ کردیتا ہے۔ امام خراز تو قسم اٹھا کر کہتے ہیں کہ جھوٹ بولتا ہے۔ صالح جرزہ کہتے ہیں کہ یہ جھوٹ میں بہت ماہر تھا۔[2] دوسرا راوی سلمہ بن الفضل الابرش ہے۔ اسحق بن راھویہ کہتے ہیں کہ ضعیف ہے۔ امام بخاری فرماتے ہیں اس کی حدیث میں بعض منکر چیزیں ہیں ۔ امام نسائی کہتے ہیں کہ ضعیف ہے۔ امام علی بن المدینی کہتے ہیں ہم نے شہر سے نکلنے سے پہلے اس کی تمام روایات کو پھینک دیا تھا۔ |