مجھول راوی ہے۔( اس کا حال بالکل معلوم نہیں ہے اور نہیں معلوم کہ یہ کون ہے اور کیسا ہے ) امام احمد بن حنبل امام بخاری ابو عبید اور ابو محمد بن حزم وغیرہ نے اس کو ضعیف کہا ہے، اور وضاحت کی ہے کہ ( ان رواتہ قوم مجاھیل لم تعرف عدالتھم وضبطھم ) [1] تیسری سند (حدثنا سلیمان بن داؤد حدثنا جریر بن حازم عن الزبیر بن سعید عن عبداللّٰه بن علی یزید بن رکانۃ عن ابیہ عن جدہ) اس سند میں ایک راوی زبیر بن سعید ہے جو کہ ضعیف ہے۔ میزان میں ہے : لیس بشئی(یعنی یہ راوی کچھ بھی نہیں ) اور امام نسائی فرماتے ہیں کہ ضعیف ہے اور تقریب میں ہے۔لین الحدیث اسی طرح اس سند کا راوی عبداللہ بن علی بھی ضعیف ہے تقریب میں ہے ’’ھو لین الحدیث ‘‘ و قال العقیلی اسنادہ مضطرب لا یتابع علی حدیثہ[2] لہذا ایسی ضعیف روایت کو بنیاد بنا نا صحیح نہیں ہے۔ ایک مجلس کی تین طلاقیں اور اجماع صحابہ ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی واقع ہوتی ہیں اس حوالے سے یہ اہل علم کی ایک جماعت کا یہی مؤقف ہے،چناچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’نقل عَن عَليّ وبن مَسْعُودٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ مِثْلُهُ نقل ذَلِك بن مُغِيثٍ فِي كِتَابِ الْوَثَائِقِ لَهُ وَعَزَاهُ لِمُحَمَّدِ بْنِ وَضَّاحٍ وَنَقَلَ الْغَنَوِيُّ ذَلِكَ عَنْ جَمَاعَةٍ مِنْ مَشَايِخِ قُرْطُبَةَ كَمُحَمَّدِ بْنِ تَقِيِّ بْنِ مَخْلَدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ السَّلَامِ الْخُشَنِيِّ وَغَيْرِهِمَا وَنَقله بن الْمُنْذر عَن أَصْحَاب بن عَبَّاسٍ كَعَطَاءٍ وَطَاوُسٍ وَعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ‘‘ |