Maktaba Wahhabi

51 - 143
فَإِنْ خِفْتُمْ (پس اگر تم ڈرو.... ) میں خطاب خاندان کے اولیاء(ذمےداران) معاشرے کے معزز افراد یا حکومت کے افسران مجاز(عدالتی حکام) سے ہے کہ اگر میاں بیوی کے درمیان پیداہونے والا نزاع، ان کی آپس کی بات چیت سے ختم ہوسکے تو تم مداخلت کرکے اس کو حل کرو اور عورت سے فدیہ(حق مہر) لے کر مرد کو دو اور اس سے طلاق دلواؤ، اگر وہ طلاق نہ دے تو تم فسخ نکاح کا آرڈر جاری کرکے ان کے درمیان علیحدگی کروادو۔ حدیث سے بھی اسی بات کا اثبات ہوتاہے، حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ خوش شکل نہ تھے جب کہ ان کی بیوی خوبرو تھی۔انہوں نے بارگاہ رسالت میں آکر نہایت مناسب الفاظ میں اس بات کو بیان کیا اور کہا کہ میں ثبات بن قیس رضی اللہ عنہ کے دین واخلاق کے بارے میں تو ان کو معتوب نہیں کرتی لیکن ان کے ساتھ رہنے میں مجھے ناشکری کا اندیشہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی بات سن کر صورت حال کا اندازہ کرلیا اور اس سے پوچھا’’ کیا تو ثابت بن قیس کو وہ باغ واپس کرنے پر آمادہ ہے جو اس نے تجھے(حق مہر میں )دیاتھا؟‘‘ اس نے کہا: ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ثابت بن قیس کو حکم دیا اس سے اپنا باغ لے لو اور اس کو طلاق دے دو چنانچہ انہوں نے طلاق دے دی۔ (یہ واقعہ احادیث کی ساری کتابوں میں موجود ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حضرت ثابت کو طلاق کا حکم دینا ایک حاکم کے طور پر تھا اور ظاہر بات ہے کہ خاندانی معاملات ونزاعات میں عدالت یا پنچایت کی مداخلت ناگزیر ہے، اگر عدالت کو یہ حق نہیں دیا جائے گا یا اس کا یہ حق تسلیم نہیں کیا جائے گا تو پھر ان نزاعات کا حل آخر کس طرح نکالا جائے گا؟ ہم نے جو یہ دعویٰ کیا ہے کہ علمائے احناف عورت کے حق خلع کو تسلیم نہیں کرتے تو اس کے بارے میں ان کا یہ غیر منطقی موقف ہی اس کی بنیاد ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ خاوند اگر عورت کے مطالبۂ طلاق کو تسلیم نہیں کرتا تو عدالت کو قطعاً یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ یکطرفہ طور پر طلاق کی ڈگری جاری کردے جیسا کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد ہماری عدالتیں اس طرح کے فیصلے کر رہی ہیں ۔ علمائے احناف کہتے ہیں کہ عدالتوں کے یہ فیصلے غلط ہیں اور اس طرح عورت کو طلاق نہیں ہوتی۔ حالانکہ عدالت کا یہ حق قرآن کریم کی آیت اور حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے واقعے سے واضح ہے جس کی مختصر تفصیل ابھی گزری۔ اور اس کے بغیر گھریلونزاعات کا کوئی دوسرا حل ہے ہی نہیں ۔ اگر آپ اس منطقی اور فطری طریق کو نہیں مانتے تو اس کا صاف مطلب یہی ہے کہ آپ شریعت کے عطا کردہ عورت
Flag Counter