Maktaba Wahhabi

45 - 143
دوسری صورت خیارِ طلاق کی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اختیار فرمائی تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اگر ازواجِ مطہرات علیحدگی کو پسند کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو طلاق دے کر فارغ کر دیتے۔ تیسری صورت یہ ہے جو بعض آثار ِصحابہ سے ثابت ہے کہ خاوند علیحدگی کا معاملہ عورت کے سپرد کر دے: اَمْرکُ بِيدِک(تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں ) مذکورہ سارے آثار کا تعلق اسی صورت سے ہے۔ اس جملے کی بابت فقہا کہتے ہیں اور مذکورہ آثارِ صحابہ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ اگر عورت علیحدگی اختیار نہیں کرتی اور خاوند ہی کے پاس رہنے کو اختیار کرتی ہے تو طلاق نہیں ہو گی اور اگر وہ علیحدگی کا فیصلہ کرتی ہے تو یہ طلاق شمار ہو گی۔ البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ طلاق ایک ہو گی یا تین طلاقیں ۔ ایک طلاق ہونے کی صورت میں رجعی ہو گی یا بائنہ؟ بعض آثار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس میں خاوند کی نیت کے مطابق فیصلہ ہو گا، اگر اس سے مراد اس کی ایک طلاقِ رجعی ہے تو یہ ایک طلاقِ رجعی شمار ہو گی اور خاوند کو عدت کے اندر رجوع کرنے کا حق حاصل ہو گا۔ اس میں خاوند کی نیت کے فیصلہ کن ہونے نے اس کو طلاق بالکنایہ بنادیا ہے اور یوں یہ خیارِ طلاق سے مختلف صورت ہے کیونکہ اسے اگر خیارِ طلاق کی وہی صورت قرار دیں جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ازواجِ مطہرات کے سلسلے میں اختیار فرمایا تھا تو اس میں بھی طلاق کا حق مرد ہی کو حاصل تھا، اور اَمْرکُ بِيدِک میں یہ اختیار عورت کو دے دیا گیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ طلاقِ کنائی بنے گی اس لیے کہ یہ طلاق ،طلاقِ رجعی ہو گی یا بائنہ؟ اس کا فیصلہ خاوند کی نیت کے مطابق ہو گا۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس محمد بن عتیق نامی ایک شخص آیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ حضرت زید نے پوچھا: کیا بات ہے، روتے کیوں ہو؟ اُس نے کہا: میں نے اپنی عورت کو اس کے معاملے کا مالک بنا دیا تھا تو اُس نے مجھ سے جدائی اختیار کر لی ہے۔ حضرت زید نے پوچھا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ کہنے لگا: بس اسے تقدیر ہی سمجھ لیں ۔ حضرت زید نے فرمایا: اگر تو رجوع کرناچاہتا ہے تو رجوع کرلے، یہ ایک ہی طلاق ہے اور تو رجوع کرنے کا اس عورت سے زیادہ اختیار رکھتا ہے۔ اور حضرت زید بن ثابت کا ایک دوسرا قول یہ نقل ہوا ہے اور اسے حضرت عثمان اور حضرت علی کا بھی قول بتلایا گیا ہے کہ’’ القضاء ما قضت‘‘ (عورت جو فیصلہ کرے گی وہی فیصلہ ہوگا)، یعنی اس کے کہنے کے مطابق اسے طلاقِ رجعی یا بائنہ، ایک یا تین شمار کیا جائے گا کیونکہ معاملہ اس کے سپرد کر دیا گیا تھا۔
Flag Counter