Maktaba Wahhabi

34 - 143
قوت برداشت سے کام لیتے ہوئے عورت کے ساتھ نباہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے ، کیونکہ عورت کی یہ کمزوریاں فطری ہیں ، کسی مرد کے اندر یہ طاقت نہیں کہ وہ قوت کے زور سے اُن کمزوریوں کو دور کرکے عورت کو سیدھا کر دے یاسیدھا رکھ سکے۔نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (استوصوا بالنساء، فإن الـمرأة خلقت من ضلع، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه، فإن ذهبت تقیمه کسرته، وإن ترکته لم یزل أعوج،فاستوصوا بالنساء) [1] ’’عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی وصیت مانو، عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اور سب سے زیادہ کجی اوپر کی پسلی میں ہوتی ہے، پس اگر تم اُسے سیدھا کرنے لگو گے تو اسے توڑ دو گے اور یوں ہی چھوڑ دو گے تو کجی باقی رہے گی، پس عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی وصیت قبول کرو۔‘‘ شارح بخاری حافظ ابن حجررحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں : ’’مطلب اس حدیث کا یہ ہے کہ عورت کے مزاج میں کجی (ٹیڑھا پن) ہے (جو ضد وغیرہ کی شکل میں بالعموم ظاہر ہوتی رہتی ہے)، پس اس کمزوری میں اسے معذور سمجھو کیونکہ یہ پیدائشی ہے، اسے صبر اور حوصلے سے برداشت کرو اور اُن کے ساتھ عفو و درگزر کا معاملہ کرو۔ اگر تم اُنھیں سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اُن سے فائدہ نہیں اُٹھا سکو گے جبکہ اُن کا وجود انسان کے سکون کے لیے ضروری ہے اور کشمکشِ حیات میں اُن کا تعاون ناگزیر ہے، اس لیے صبر کے بغیر اُن سے فائدہ اٹھانا اور نباہ ناممکن ہے۔‘‘ [2] بہرحال عورت کی یہی وہ فطری کمزوری ہے جس کی و جہ سے اللہ نے مرد کو تو حق طلاق دیا ہے لیکن عورت کو نہیں دیا۔ عورت کا مفاد ایک مرد سے وابستہ اور اس کی رفیقہ ٔحیات بن کر رہنے ہی میں ہے نہ کہ گھر اجاڑنے میں ۔ اور عورت کے اس مفاد کو عورت کے مقابلے میں مرد ہی صبر و ضبط اور حوصلہ مندی کا مظاہرہ کرکے زیادہ ملحوظ رکھتا اور رکھ سکتا ہے۔
Flag Counter