Maktaba Wahhabi

29 - 143
ساری قیادت نُصیری شیعوں پر مشتمل ہے جن کا اول کام سرحدوں سے زیادہ نُصیری حکمران کی حفاظت ہے۔ شامی قانون کے مطابق صدر کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں ۔ وہ ہر قسم کے احتساب سے بالاتر ہے اور کسی بھی قسم کا قانون بھی نافذ کر سکتا ہے اس کی توہین یا حکم عدولی کی سزا موت ہے۔ فوج کے علاوہ دیگر سول اداروں میں بھی یہی حال ہے ۔ سنی جو کہ شامی آبادی کا تقریباً سترفیصدحصہ ہیں طرح طرح کے مشکلات کا شکار ہیں ۔ خاص طور پر وہ علاقے جو کہ 1980ء کے انقلاب میں بڑے سرگرم تھے جیسے کہ حماۃ ،درہ، حمص ، یہی وجہ ہے کہ موجودہ انقلاب بھی جو کہ مارچ 2011سے شروع ہوا، انہی شہروں سے شروع ہوا۔ اس کا آغاز چند لڑکوں کی گرفتاری سے ہوا جنہوں نے اپنے چہروں پر اسد مخالف نعرے درج کروائے ۔ ان کو پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کی کھالیں ادھیڑ دی گئیں اور چہرے بگاڑ دیے گئے۔ اس واقعے کے خلاف لوگ سراپا احتجاج بن گئے اور سڑکوں پر نکل آئے۔ ان پرامن مظاہرین پر شامی فوج نے گولیاں چلا کر درجنوں کو شہید کر دیا۔ اس ظلم وستم کے باوجود احتجاج کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور نُصیریوں کی ظالم فوج نے سینکڑوں مرد و خواتین کو خون میں نہلا دیا۔’’ درہ‘‘ اور’’ حماۃ ‘‘ کا محاصرہ کیا گیا اور 1980ء کی طرح اس میں ہونے والے قتل و خو ن سے دنیا ابھی تک بالکل بے خبر ہے کیونکہ تمام بین الاقوامی ، علاقائی اور مقامی میڈیا کو خبررسانی سے روک دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا جیسے Youtubeوغیرہ پر اس بربریت کی ایک ہلکی سی جھلک دیکھی جا سکتی ہے جو کہ رافضی فوجوں نے وہاں روا رکھی ہے۔ حال ہی میں وہ لوگ جنہوں نے شام سے بھاگ کر ترکی کے کیمپوں میں پناہ لی ہے انہوں نے وحشت اور بربریت کی ایسی کہانیاں بیان کیں کہ جن کو سن کر چنگیز اور ہلاکو بھی شرما جائیں ۔ مغربی میڈیا اور عینی شاہدین سے ملنے والی رپورٹوں سے یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ ایران کی انقلابی گارڈ کے فوجی اوربد نامِ زمانہ حزب اﷲ کے تربیت یافتہ دہشت گرد اس قتل عام میں شامی حکمرانوں کی مدد کر رہے ہیں ۔ ان نُصیری غنڈوں کی سربراہی بشار الاسد کا چھوٹا بھائی مہر الاسد اور بہنوئی کر رہے ہیں ۔ نہتے مظاہرین پر گولہ باری، مشہور سنی علماء کا قتل یا گرفتاری ، عورتوں کے ساتھ زیادتی ، معصوم بچوں کا قتل ، لوگوں کو گھروں میں زندہ جلا دینا، شہروں پر ٹینکوں کے ذریعے چڑھائی اور عوام کو جلاوطن کرنا جیسے ہولناک جرائم اس رافضی گروہ سے سرزد ہو رہے ہیں ۔ ان میں سب سے ظالم ‘‘شبابیہ’’ ہیں جو کہ ایک طرح کی نجی فوج
Flag Counter