﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًاوَدَاعِيًا إِلَى اللّٰهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُنِيرًا﴾ ( الاحزاب :45۔46) ’’اے پیغمبر اسلام( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ہم نے آپ کو دنیا کے آگے حق کی گواہی دینے والا، سعادت انسانیت کی خوشخبری پھیلانے والا اللہ کی طرف اس کے بندوں کو بلانے والا اور دنیا کی تاریکیوں کے لئے ایک نورانی چراغ بنا کر بھیجا۔ (صفحہ:36۔37) ظہور ومقصد ظہور : عنوان کے تحت مولانا ابو الکلام آزاد فرماتے ہیں کہ ’’ماہ ربیع الاول کی یاد میں ہمارے لئے جشن ومسرت کا پیام اس لئے تھا کہ اسی مہینے میں اللہ کا وہ فرمان رحمت دنیا میں آیا جس کے ظہور نے دنیا کی شقاوت وحرمانی کا موسم بدل دیا ، ظلم وطغیان اور فساد وعصیان کی تاریکیاں مٹ گئیں ۔ اللہ اور اس کے بندوں کا ٹوٹا ہوا رشتہ جڑگیا۔ انسانی اخوت ومساوات کی یگانگت نے دشمنیوں اور کینوں کو نابود کردیا اور کلمہ کفر وضلالت کی جگہ کلمۂ حق وعدالت کی بادشاہت کا اعلان عام ہوا ۔‘‘ ﴿ قَدْ جَاءَكُمْ مِنَ اللّٰهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُبِينٌ يَهْدِي بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ ﴾ ’’اللہ کی طرف سے تمہاری جانب ایک نورہدایت اور کتاب مبین آئی ۔ اللہ اس کے ذریعے اپنی رضا چاہنے والوں کو سلامتی اور زندگی کی راہوں پر ہدایت کرتااور ان کے آگے صراط مستقیم کو کھولتاہے۔‘‘(المائدۃ:15۔16) لیکن دنیا شقاوت وحرمانی کے دور سے پھر دکھیا ہوگئ۔ انسانی شروفساد اور ظلم وطغیان کی تاریکی اللہ کی روشنی پر غالب ہونے کے لئے پھیل گئی۔ سچائی اور راستبازی کی کھیتیوں نے پامالی پائی اور انسانوں کے بے راہ جگہ کا کوئی رکھوالا نہ رہا ۔ اللہ کی وہ زمین جو صرف اللہ ہی کے لئے تھی غیروں کو دے دی گئی اور اس کے کلمۂ حق وعدل کے غمگساروں اور ساتھیوں سے اس کی سطح خالی ہوگئی ۔ ﴿ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ ﴾ ’’زمین کی خشکی اورتری دونوں میں انسان کی پیدا کی ہوئی شرارتوں سے فساد پھیل گیا اور زمین کی صلاح وفلاح غارت ہوگئی۔‘‘( الروم:41) |