Maktaba Wahhabi

143 - 143
پھر آہ! تم اس کے آنے کی خوشیاں تو مناتے ہو، مگر اس کے ظہور کے مقصد سے غافل ہوگئے ہو،اور وہ جس غرض کے لئے آیا تھا اس کے لئے تمہارے اندر کوئی چبھن نہیں ۔ یہ ماہ ربیع الاول اگر تمہارے لئے خوشیوں کا اظہار ہے تو صرف اس لئے کہ اسی مہینے میں دنیا کی خزاں ضلالت ختم ہوئی اور کلمۂ حق کا موسم ربیع شروع ہوا پھر اگر آج دنیا کی عدالت سموم ضلالت کے جھونکوں سے مرجھاگئی ہے تو اے غفلت پرستوں تمہیں کیا ہوگیا ہے؟! کہ بہار کی خوشیوں کی رسم تو مناتے ہو مگر خزاں کی پامالیوں پر نہیں روتے۔ (صفحہ:46۔47) مولانا آزاد’’یادگارحریت‘‘ کے عنوان کے تحت فرماتے ہیں کہ ’’تم ربیع الاول میں آنے والے کی یاد اور محبت کا دعویٰ رکھتے ہو، اور مجلسیں منعقد کرکے اس کی مدح وثناء کی صدائیں بلند کرتے ہو لیکن تمہیں کبھی بھی یہ یاد نہیں آتا کہ جس کی یاد کا تمہاری زبان دعویٰ کرتی ہے اس کی فراموشی کے لئے تمہارا ہر عمل گواہ ہے اور جس کی مدح وثناء میں تمہاری صدائیں زمزمہ سراہوتی ہیں اس کی عزت کو تمہارا وجود بٹہ لگا رہا ہے وہ دنیا میں اس لئے آیا تھا کہ انسانوں کو انسانی زندگی سے ہٹا کر صرف اللہ کی عبودیت کی صراط مستقیم پر چلائے اور غلامی کی ان تمام زنجیروں سے ہمیشہ کے لئے نجات دلائے جن کے بڑے بڑے بوجھل حلقے انہوں نے اپنے پاؤں میں ڈال لئے تھے۔ ﴿ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ﴾ ’’پیغمبر اسلام کے ظہور کا مقصد یہ ہے کہ گرفتاریوں اور بندشوں سے انسان کو نجات دلائے اور غلامی کے جو طوق انہوں نے اپنی گردنوں میں پہن رکھے ہیں ان کے بوجھ سے انہیں رہائی بخشے۔‘‘(الاعراف:157) اس نے کہا کہ ’’اطاعت صرف ایک ہی کی ہے اور حکم وفرمان صرف ایک ہی کے لئے سزاوار ہے۔ ‘‘ ﴿ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ﴾ ( یوسف:40) ’’حکم واطاعت کسی کے لئے نہیں ہے مگر صرف اللہ کے لئے ۔‘‘ (صفحہ:52۔53) اس کتاب کے پیش لفظ میں محترم احمد جاوید صاحب رکن اقبال اکادمی پاکستان لکھتے ہیں کہ ’’ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے موضوع اور اسلوب کے اعتبار سے ایک تحریری خطبہ ہے جس میں
Flag Counter