Maktaba Wahhabi

127 - 143
میرا عقیدہ وہی ہے جو تمام مسلمانوں کا ہے۔ مولانا ابو الکلام آزاد برصغیر میں امام اہل السنۃ احمد بن حنبل اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور حافظ ابن قیم رحمہم اللہ تعالیٰ کے افکار ونظریات کے ترجمان تھے۔ فکری اور عملی اعتبار سے منہج سلف کے نمائندہ تھے۔ مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی مولانا ابو الکلام کے دینی مسلک کے بارے میں لکھتے ہیں کہ : ’’مولانا مذھباً سلف صالحین کے مسلک پر استوار تھے اور عقائد میں مسلک سلف سے تجاوز گوارا نہ تھا لیکن عمل میں بڑے روادار تھے۔ ہندوستان میں مسلک سلف کے ماننے والے اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں اور عرب ملکوں میں ان کا نام ’’سلفی‘‘ہے۔[1] سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : حسن یوسف ، دم عیسیٰ ، ید بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دارند، تو تنہاداری اسلام کی نعمت ہر زمانے میں انسان کو دو ہی ذرائع سے پہنچی ہے ایک اللہ تعالیٰ کا کلام ، دوسرے انبیائے کرام کی شخصیتیں ، جن کو اللہ تعالیٰ نے نہ صرف اپنے کلام کی تبلیغ اور تعلیم اور تفہیم کا واسطہ بنایا بلکہ اس کے ساتھ عملی قیادت ورہنمائی کے منصب پر بھی مامور کیا تاکہ وہ کلام اللہ کا ٹھیک ٹھیک منشاپورا کرنے کے لئے انسانی افراد اور معاشرے کا تزکیہ کریں اور انسانی زندگی کے بگڑے ہوئے نظام کو سنوار کر اس کی تعمیر صالح کردکھائیں ۔ یہ دونوں چیزیں ہمیشہ سے ایسی لازم وملزوم رہی ہیں کہ ان میں کسی کو کسی سے الگ کرکے نہ انسان کو کبھی دین کا صحیح فہم نصیب ہوسکا اور وہ ہدایت سے بہرہ یاب ہوسکا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن مجید اور سیرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں ایک ہی بحر ناپیداکنار ہیں ۔ کوئی انسان یہ چاہے کہ ان کے تمام معانی اور فوائد وبرکات کا احاطہ کرے تو اس میں کامیاب نہیں ہوسکتا البتہ جس چیز کی کوشش کی جاسکتی ہے وہ بس یہ ہے کہ جس حدتک ممکن ہو آدمی اس کا زیادہ سے زیادہ فہم حاصل کرے اور ان کی مدد سے روح دین تک رسائی پائے۔ [2] اللہ تعالیٰ نے انسانی ہدایت کے لئے ہمیشہ سے دو ذرائع کو پیش کیا ہے ایک آسمان سے نازل ہونے
Flag Counter