Maktaba Wahhabi

126 - 143
الہلال جاری کیا جو 16نومبر 1914ء تک جاری رہا۔ نومبر 1915ء میں البلاغ جاری کیا۔ جو اپریل 1916ء تک جاری رہا۔ 1919ء میں آپ کی دو کتابیں تذکرہ اور ’’جامع الشواہد فی دخول غیر المسلم فی المساجد‘‘ شائع ہوئیں ۔ ستمبر 1931ء میں آپ کی تفسیر ترجمان القرآن کی پہلی جلد شائع ہوئی اور اپریل 1936ء میں دوسری جلد شائع ہوئی۔1939ء میں آل انڈیا کانگریس کے قائم مقام صدر بنائے گئے۔ اپریل 1943ء میں آپ کی اہلیہ محترمہ کا کلکتہ میں انتقال ہوا اور مولانا آزاد قلعہ احمدنگر میں نظر بند تھے۔ جون 1945ء میں شملہ کانفرنس میں کانگریس کے رکن کی حیثیت سے شرکت کی۔ 1946ء میں آپ کی دو کتابیں ’’غبار خاطر‘‘ اور ’’کاروان خیال‘‘ شائع ہوئیں ۔ 15 اگست 1947ء کو آزاد ہندوستان کی پہلی حکومت میں وزیر تعلیم بنائے گئے۔ 19 فروری 1958ء کو فالج کا حملہ ہوا اور 22 فروری 1958ء کو اس دنیائے فانی سے رحلت فرمائی۔ انا للّٰه وانا الیہ راجعون جامع مسجد اور لال قلعہ کے درمیان اُردو پارک میں دفن کئے گئے۔ اللھم اغفر لہ وارحمہ مولانا غلام رسول مہر مرحوم لکھتے ہیں کہ :  مولانا کو خود بھی بعض اوقات یہ احساس ہوا تھا کہ جس دور میں وہ پیدا ہوئے اور جن حالات میں انہیں زندگی گزارنی پڑی وہ ان کے لئے سازگار نہ تھے چنانچہ تحریر فرماتے ہیں : ’’افسوس ہے کہ زمانہ میرے دماغ سے کام لینے کا کوئی سامان نہ کرسکا۔ غالب کو توصرف اپنی ایک شاعری کا رونا تھا۔ معلوم نہیں میرے ساتھ قبر میں کیاکیا چیزیں جائیں گی! ناروابود بہ بازارجہاں جنس وفا رونق گشتم وازطالع وکان رقستم مولانا ابو الکلام کا عقیدہ اور دینی مسلک : مولانا ابو الکلام آزاد کا وہی عقیدہ تھا جوتمام مسلمانوں کا ہے اور وہ عقیدہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت اور قرآن مجید کے نزول کے بعد اب نجات اخروی کا دارومدار صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور قرآن مجید کی پیروی پر ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے کے رسولوں پر ایمان اور سابقہ کتب سماوی پر ایمان اور ان کے مطابق عمل سے اب نجات اخروی نہیں ہے۔
Flag Counter