Maktaba Wahhabi

123 - 143
مبنی ہے۔ جب سے دیکھی ابو الکلام کی نثر نظم حسرت میں کچھ مزا نہ رہا مولانا ابو الکلام آزاد کی شخصیت : مولانا ابو الکلام آزاد ایک عظیم علمی شخصیت تھے اور غیر معمولی ذہن ودماغ کے انسان تھے۔ وہ اپنے علم وفضل،سیرت واخلاق، تہذیب وتمدن،عدالت وثقاہت ، شجاعت وبسالت،ذکاوت وفطانت، فہم وبصیرت،زہد وورع،تقویٰ وطہارت، فکر وتدبیر کے لحاظ سے عالم اسلام کی ایک ممتاز شخصیت تھے۔ بقول مولانا غلام رسول مہر مرحوم : ’’مولانا آزاد ایک نادر روزگار شخصیت کے مالک تھے اور ایسے گوناگوں اوصاف ومحاسن کسی ایک وجود میں بہت ہی کم جمع ہوتے ہیں اُنہوں نے زندگی کے اتنے دائروں میں انتہائی بلند مقام حاصل کیا جس کا حصر مشکل ہے اور ان میں سے کسی ایک دائرے میں ویسی بلندی حاصل کرلینا بڑے سے بڑے انسان کے لئے بھی دائمی فخر کا سامان ہوسکتاہے۔‘‘ مولانا ابو الکلام آزادنے اپنے ذوق نظر کے مطابق علم وعمل کے مختلف میدانوں میں متعد د علوم وفنون اور ملک وملت کی بیش از بیش خدمات انجام دیں تھیں ۔ ان کے علم ونظر کے کمالات،اخلاق وسیرت کے خصائص اور خدمات کی جلالتِ قدر نے انہیں دنیا کے عظیم انسانوں میں لاکھڑا کیا تھا۔ مولانا ابو الکلام آزاد علوم اسلامیہ کا بحرزخّار تھے جامع الکمالات تھے۔ انہیں ہر علم وفن سے مناسبت تھی۔ دین ومذہب،تاریخ وسیر،فلسفہ وحکمت،شعر وادب ،علم الالسنہ،آثار قدیمہ، اور اللہ جانے کس دائرہ علم وفن میں وہ یگانہ روزگار تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو قوت حافظہ کی غیر معمولی قیمت سے نوازاتھا۔ جو کتاب ایک دفعہ نظر سے گزر گئی وہ حافظہ کے سینہ میں محفوظ ہوجاتی تھی،ہزاروں عربی،فارسی اور اُردو کے اشعار انہیں زبادنی یاد تھے۔ مولانا علم وعمل دونوں کے تاجدار تھے انہیں دونوں دائروں میں سلطانی کا تاج نصیب ہوا انہوں نے مدت العمر قوم کو عزیمت کی دعوت دی اور یہ دعوت خوش نما الفاظ،دلنشیں تحریرات یا پُر تأثیر خطابت تک محدود نہ تھی بلکہ ایسے قلب کی گہرائیوں سے اٹھی ہوئی دعوت تھی جس کے متحرک خون کا ہرقطرہ عزیمت کی
Flag Counter