تنبیہ : شیخ ارشاد الحق اثری صاحب حفظہ اللہ کی یہ باتیں بڑی قابل غور ہیں ۔خصوصاًاس لئے بھی کہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اور الشیخ ارشادالحق اثری و الشیخ خبیب صاحب وغیرہ کے علمی آراء کے مختلف ہونے کی وجہ سے تقلیدی طبقے کسی قسم کی خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوں ۔اسی طرح مسلک اہلحدیث کے بعض سادہ لوح عوام کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اہل علم کے یہ اختلافات علمی نوعیت کے ہوتے ہیں اس سے علی الاطلاق ان کے مابین تعلقات کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہئے اور نہ ہی ایسے موقع پر ہمیں ان علمی موضوعات کی کنہ کو سمجھے بغیر اپنی زبانیں ایسے عظیم علماء کے بارے میں دراز کرنی چاہئیں ۔اور یہاں یہ بات بھی واضح کر دینا مناسب سمجھتا ہوں کہ حافظ صاحب رحمہ اللہ نے بڑی وضاحت کے ساتھ اس بات کا رد کیااور افسوس کا اظہار کیا تھا کہ بعض لوگوں نے حافظ صاحب کی طرف یہ بات منسوب کی کہ حافظ صاحب رحمہ اللہ ،ارشادالحق اثری صاحب حفظہ اللہ کو اہل حدیث نہیں سمجھتے تھے۔حافظ صاحب رحمہ اللہ نے رد کیا تھا کہ یہ میری طرف جھوٹ منسوب کیا گیا ہے۔لہذا حافظ صاحب نے جب یہ وضاحت کردی تھی تو یہ بات واضح ہوگئی کہ ان اہل علم یا دیگر اہل علم کے درمیان اختلاف کا ہوجانا کوئی قابل طعن بات نہیں ۔محدثین کے درمیان بھی باہم اختلافات رہے بلکہ وہ طبقہ جو خود کو مقلد کہلاتا ہے ان کے درمیان بھی اختلافات ہیں اور ماضی میں بھی رہے ہیں ۔ الشیخ مسعود عالم صاحب حفظہ اللہ : وہ اپنے زمانے کےبہت نادر آدمی تھے۔اللہ نے انہیں بہت علم اور حافظہ عطا فرمایا تھا۔جماعت کے لئے انہوں نے بہت مخلصانہ کوششیں کی ہیں ۔خاص طور پر حدیث نبوی کی خدمت کی۔ہر محاذ پرجہاں کہیں بھی سنت کے خلاف کسی نے آواز اٹھائی،آپ نےدفاع کیا۔مسالک کے متعصبین پیروکاروں کے خلاف انہوں نے بڑا عالمانہ جہاد کیا ہے۔اللہ رب العزت ان کے درجات بلند فرمائے۔اور اللہ رب العزت انہیں اپنے مقرب بندوں میں شامل فرمائے۔(آمین) الشیخ مبشر احمد ربانی صاحب حفظہ اللہ : آپ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے۔اور اپنے ہم عصر علماء میں سے پاکستان کے اندر اسماء الرجال کے |