ایک پروگرام کے سلسلے میں راولپنڈی تشریف لائے تو کافی دیر تک مجھے سینے سے لگائے رکھا۔‘‘[1] الشیخ اللہ دتہ سوہدروی رحمہ اللہ : حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے ان کے بارے میں لکھا :’’جن شیوخ سے میں نے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے،حاجی اللہ دتہ صاحب ان میں سر فہرست ہیں۔‘‘[2] علامہ مولانا فیض الرحمن الثوری رحمہ اللہ : حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ ان کے بارے میں لکھتے ہیں :’’راقم الحروف کو آپ سے استفادہ کا موقع استاذ محترم شیخ ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ کے مکتبہ راشدیہ،نیو سعید آباد میں ملا۔آپ نے سند حدیث اور اس کی اجازت اپنے دستخط کے ساتھ ۱۳ صفر ۱۴۰۸ھ کو مرحمت فرمائی۔آپ مولانا ابو تراب عبدالتواب الملتانی رحمہ اللہ سے اور وہ سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں ۔رحمھم اللّٰه اجمعین‘‘[3] الشیخ عطاءاللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ :آپ مسلک کے عظیم علماء میں سے ایک نامور عالم دین تھے ۔آپ کی متعدد تصانیف ہیں ،جن میں سے ایک سنن النسائی کی عربی شرح التعلیقات السلفیۃ ہے ۔ الشیخ حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ :آپ عالم با عمل شخصیت تھے ۔پچھلے سال ہی آپ اس دار فانی سے کوچ کرگئے ۔حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ بحر علم تھے ۔آپ کی کتب میں سے ارشاد القاری الی نقد فیض الباری،مرآۃ البخاری ،مکالمات نورپوری ،مقالات نورپوری اور احکام و مسائل اہل علم میں مقام عالی حاصل کر چکی ہیں ۔ الشیخ حافظ عبدالسلام بھٹوی حفظہ اللہ :آپ جماعت کے جید علماء میں سے ہیں ۔آپ کی مختلف کتب میں سے ایک تفسیر دعوۃ القرآن ہے ۔ |