Maktaba Wahhabi

42 - 184
تو اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ احادیث میں مذکور مذمت اس پر بھی لاگو ہوتی ہے جو غیر کفریہ کاموں پر بھی تکفیر کریں،چاہے ان کاموں کی تعداد صرف ایک ہی ہو اور اس کی بنا پر قتل کو جائز سمجھیں ۔ کبیرہ گناہوں کی وجہ سے تکفیر غالی قسم کے خارجیوں سے منقول ہے، جو کہ ابتدائی خوارج کے بعد رونما ہوئے، جیسے کہ ازارقہ اور عبد اللہ بن زبیر کے عہد میں رونما ہونے والے دیگر خارجی گروہ تھے۔ اس کے بارے میں ابو بکر ابن العربی رحمہ اللہ کہتے ہیں : "خارجیوں کی دو قسمیں ہیں : پہلی قسم: کا کہنا ہے کہ -نعوذ باللہ- عثمان اور علی --سمیت جنگ جمل میں شریک تمام لوگ کفار ہیں بلکہ ثالثی کے عمل پر راضی افراد بھی سارے کے سارے کافر ہیں ۔ دوسری قسم: کا کہنا ہے کہ امت محمدیہ میں سے جس نے بھی کوئی گناہ کیا تو وہ دائمی طور پر جہنم میں رہے گا"[1] شیخ عبد اللطیف بن عبدالرحمٰن بن حسن بن محمد بن عبد الوہاب رحمہم اللہ خارجیوں کے رونما ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں : "یہ ان کے متعلق خلاصہ ہے، آپ نے ان کے شبہ کو سمجھ لیا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے سیدنا علی اور معاویہ سمیت ان کے رفقا کو وا شگاف لفظوں میں کافر قرار دیا، ان کا یہی موقف اس واقعہ کے بعد آنے والے تمام خارجی گروہوں میں باقی رہا، چنانچہ غالی قسم کے خارجی گناہوں کی بنا پر لوگوں کو کافر کہتے رہے، ان کی وقتی طور پر حکومت بھی قائم ہو گئی تو ان کا مقابلہ مہلب بن
Flag Counter