Maktaba Wahhabi

41 - 184
کرتا تو جتنی بھی احادیث میں خارجیوں کی مذمت بیان کی گئی ہے وہ ان احادیث میں شامل نہیں ہوں گے، یہ فاش غلطی ہے، اس کی درج ذیل وجوہات ہیں: 1۔ جنگ نہروان کے موقع پر سیدنا علی نے جن خارجیوں سے لڑائی کی تھی تمام صحابہ کرام ان کے خلاف جنگ ہونے پر متفق تھے،لیکن وہ کبیرہ گناہوں کی بنا پر تکفیر کے قائل نہیں تھے، چنانچہ وہ زنا، شراب نوشی وغیرہ پر کسی کو کافر نہیں کہتے تھے، انہوں نے ثالثی بنانے کے عمل کو کفر قرار دیا تھا، اور یہ بات سب کے ہاں مسلمہ ہے کہ یہ لوگ سب سے پہلے خارجی تھے۔ اس کے بارے میں ابو بکر ابن العربی رحمہ اللہ خوارج سے متعلق احادیث کی شرح لکھتے ہوئے کہتے ہیں : ’’پانچویں بات: ان علامات کے حامل کون ہیں ؟ اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ حروری،خارجی اور ان کے ہمنوا اس سے مراد ہیں،اس کی دلیل یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (وہ لوگوں میں اختلاف کے وقت رونما ہوں گے) ایک حدیث میں الفاظ ہیں : (وہ بہترین جماعت کے خلاف خروج کریں گے) اور خارجیوں نے بالکل ایسے ہی کیا تھا، یہ اہل شام اور اہل عراق کے باہمی اختلاف کے وقت رونما ہوئے اور سیدنا علی کے گروہ پر بغاوت کی۔‘‘ آگے چل کر ابن العربی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’اس کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا: (ان کی علامت یہ بھی ہے کہ ان میں ایک شخص ایسی ایسی صفات کا حامل ہوگا) آپ نے وہ صفات ذکر فرمائی، تو انہی صفات کا حامل شخص علی کے خلاف باغیوں میں پایا گیا،اور اللہ اور اس کے رسول کا فرمان سچا ثابت ہوا۔‘‘[1]
Flag Counter