Maktaba Wahhabi

364 - 389
اور ابن حزم کی ظاہریت پسندی کو معقول نہیں سمجھتے۔ اسی طرح حافظ ثناء اللہ مدنی نے بھی اہل حدیث مکتب فکر کو ظاہری مسلک سے جداگانہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے جی پی فنڈ کے متعلق اپنے ایک فتوے پرحافظ عبدالسلام بن محمد کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے: ’’مجھے خوشی ہے کہ میرے فاضل دوست نے میرے موقف کے برخلاف دوسرے پہلو کو اجاگر کیا ہے۔ اگرچہ فاضل موصوف جیسے پرانے مدرس سے میں یہ توقع رکھنے میں حق بجانب تھا کہ وہ تنقید کے وقت ہوش پرجوش کو غالب نہ آنے دیتے کیوں کہ اس طرح سے بعض اہل حدیث عوام میں ظاہری مذہب پھیل کر مسلک اہل حدیث جو فقہاے محدثین کا منہاج ہے، متاثر ہو رہا ہے۔ فاضل موصوف کو بھی اس امر کا اعتراف ہوگا کہ مسلک اہل حدیث اور ظاہری مذہب میں عقیدہ سے لےکر فقہی مسائل کے استنباط تک میں نمایاں فرق ہے۔‘‘[1] آگے چل کر ظاہر اور نص میں فرق اجاگر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’دوسری غلط یہ ہے کہ و ذروا ما بقی من الربا [2] کا ترجمہ سود چھوڑنا کرکے اسے ہی نص مان لیا گیا ہے حالاں کہ یہ ظاہری الفاظ کا لغوی ترجمہ ہے۔ اس نص کا مفہوم سود کے ناجائز استعمال سے روکنا ہے۔فاضل موصوف سے یہ امر مخفی نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات کے نص ہونے کے معنی یہ ہیں کہ الفاظ میں اصل مقصد کو بھی ملحوظ رکھا جائے بل کہ ظاہر الفاظ کا مفہوم بھی وہی درست ہوتا ہے جو نص کے مطابق ہو۔ اس لیے و ذروا ما بقی من الربا کے لفظ پر مقصد سے قطع نظر کر کے زور دینا ظاہریہ کا طرزِ عمل ہے۔‘‘ [3] مسلک اہل حدیث میں علما کے ان دونو گروہوں کے طرز فکر سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر کچھ علما ابن حزم کے منہاج استدلال سے متاثر ہو کر ظاہریت کی طرف چلے گئے ہیں تو دوسری جانب بعض کبار علما کو ابن حزم کے اسلوب سے اتفاق نہیں ہے اور انھوں نے استنباط میں فقہاے محدثین کی روش اپنانے پر زور دیا ہے۔ بہ ہر حال اس سے اہل حدیث مسلک پر ابن حزم کے نظریہ اجتہاد و تقلید اور طریق احتجاج کے اثرات نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔ برصغیر میں اگر ابن حزم کی کتابوں کا ترجمہ ہو کر شایع ہوا ہے تو وہ بھی مسلک اہل حدیث کے افراد کی کاوشوں سے ہوا ہے چناں چہ موصوف کی کتاب المحلیٰ کا ترجمہ پروفیسر غلام احمد حریری نے کیا ہے جسے اولاً مولانا عطاءاللہ حنیف کے ادارے دار الدعوۃ السلفیۃ، لاہور نے اور پھر جماعۃ الدعوۃ کے اشاعتی ادارے دارالاندلس نے شایع کیا۔ اس کی تین جلدیں ہی طبع ہو سکی ہیں ، مکمل کتاب کا ترجمہ اشاعت پذیر نہیں ہوا۔ اس ترجمے پر اہل حدیث عالم مولانا ابو الاشبال صغیر احمد شاغف بہاری نے
Flag Counter