Maktaba Wahhabi

159 - 389
فصلِ اول: ابن حزم اور اجتہاد کے بنیادی مباحث ابن حزم نے اجتہاد کے متعلق مختلف نکات پر بحث کی ہے جس سے ان کا تصور اجتہاد اجاگر ہوتا ہے ۔ اس ضمن میں اجتہاد کی تعریف ، اجتہاد کے درجات ،مجتہدین کے اقسام اور عامی پر اجتہاد کی فرضیت بنیادی مباحث ہیں ؛ ذیل میں ان کے حوالے سے ابن حزم کے نقطہ نظر کی وضاحت کی جائے گی ۔ اجتہاد کی لغوی تعریف ابن حزم نے اپنی کتاب’’ الإحکام فی اصول الأحکام ‘‘ کی آخری فصل میں اجتہاد پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ اجتہادکے لغوی معنی بیان کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں : "إن حقيقة بناء لفظة الاجتهاد أنه افتعال من الجهد وحقيقة معناها أنه استنفاد الجهد في طلب الشيء المرغوب إدراكه حيث يرجى وجوده فيه أو حيث يوقن بوجوده فيه هذا مالا خلاف بين أهل اللغة فيه والجهد بضم الجيم الطاقة والقوة تقول هذا جهدي أي طاقتي وقوتي والجهد بفتح الجيم سوء الحال وضيقتها تقول القوم في جهد أي في سوء حال." [1] ’’لفظ اجتہاد کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جہد سے بابِ افتعال ہے ۔ اس کے معنی کی حقیقت اس قدر ہے کہ کسی ایسی شے کے لیے پوری طاقت صرف کر دی جائےجس کا ادراک مطلوب ہو کہ اس کا وجود اسی چیز میں متوقع ہو یا اس میں اس کا وجود یقینی ہو ۔ اس امر میں اربابِ لغت کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ جُہد (جیم کے پیش کے ساتھ) کا مطلب ہے : طاقت و قوت ؛ چناں چہ آپ کہتے ہیں : ھَذَا جُھدِی یعنی یہ میری طاقت و قوت کے مطابق ہے ۔ لیکن جب یہ لفظ جیم کے زبر کے ساتھ آئے تو بری اور تنگ حالت کا معنی دیتا ہے ؛ القَوم فِیْ جَهد کے معنی ہیں : فلاں گروہ بری اور تنگ صورت حال میں ہے ۔ ‘‘
Flag Counter