جماعت جب اپنا کوئی معاملہ آتا ہے تو اس کا انداز فکر کچھ ہوتاہے اور جب اہلحدیثوں کا معاملہ آتاہے تواس کے انداز فکر میں یکایک آجاتی ہے۔ مذکورہ حقائق جن سے تمام علماء دیوبند کی ”انگریز دشمنی “ کی قلعی کھل کر سامنے آجاتی ہے ان کی تاویل یہ کی جاتی ہے کہ انگریزی حکومت سے ارباب مدرسہ کی یہ وفاداری مصلحت وحکمت پر مبنی تھی تاکہ حکومت مدرسےے کو نقصان نی پہنچاسکے۔ یہ کسی ایرےغیرے کاقول نہیں بلکہ مولانا حسین احمد مدنی کا ارشاد مباترک(؟)ہے [1]
مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے بھی اس جانب اشارہ کیاہے، ا ور لکھا ہے کہ:
”اس حلقہ کی ایک جماعت پر مدرسہ کےمصالح مقدم تھے، دوسرے پر اسلام کےمصالح ۔ مولانا محمود حسن صاحب دل سے دوسری جماعت میں شریک تھے“[2]
مرتب ”تحریک شیخ الہند“ مولانا محمد میاں صاحب نے بھی مصلحت کی بات کہی ہے جیساکہ سابقہ سطور میں موصوف سے نقل کیاجاچکاہے۔
آپ نے دیکھا ! جب اپنی بات آئی تو حکمت ومصلحت کی بیساکھی لگادی گئی، مولانا
|