یعنی :”جوکچھ مجھے قرآن کریم سے یاد تھا اسے میں سب سے بہترطریقے سے پڑھنے والاتھا، لہذا لوگوں نے مجھے امامت کے لیے آگے بڑھادیاتومیں لوگوں کی امامت کیاکرتاتھا، ا ور مجھ پرا یک چھوٹی سی زرد رنگ کی چادر ہوا کرتی تھی سجدے میں جاتے وقت بے ستری ہوجاتی تھی، ایک عورت نے لوگوں سے کہا کہ : اپنےقاری کی شرم گاہ کو ہم سے چھپا کررکھو، چنانچہ لوگوں نے میرے لیے ایک عمانی قمیص خریدی۔ ۔ ۔ “
نیش زنی کرتے ہوئے فقیہ سید واڑہ فرماتے ہیں :
”اگرغیرمقلد ین کا اس مسئلہ میں مستدل یہی حدیث (اور اس کے علاوہ کوئی دوسری حدیث ان کے پاس ہے بھی نہیں [1]توپھر انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اس پوری
|