زہد وتقویٰ کی چوکھٹ پرا س طرح دوزانوبیٹھے ہیں کہ جملہ علماء اہل حدیث کو جہالت ونادانی، خیانت وفریب کاری اور نفاق ودنیاداری کی سرٹیفیکٹ بانٹ رہے ہیں ان سے ہم پوچھنا چاہیں گے کہ آپ نے میاں سید نذیر حسین محدچ دہلوی کو اپنے غیبی تصرفات کی وجہ سے محض اس بناپر انگریزوں کا پٹھواورا ن کاہم نوا ثابت کردیا [1] کہ انہوں نے ایسے ولایتی برتنوں کی خرید وفروخت کو جائز کہہ دیاتھا جن پر تصویریں بنی ہوں۔ آپ اپنے ان اکابرین کوکیاکہیں گے جنہوں نے نماز میں توریت وانجیل کی تلاوت کوجائز قرار دیتے ہوئے فارسی زبان میں مکمل نماز واذان کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ اگر میاں سید نذیر حسین تصویر بنے ہوئے کپڑوں اور برتنوں کی خرید وفروخت کوجائز کہنے پر یہود ونصاری کے پٹھو ہوسکتے ہیں تو توریت وانجیل کی تلاوت اور فارسی زبان میں قرآن کی قرأت سے نماز ہوجانے کا فتوی دینے والے آپ کے بزرگان دین کیاہوں گے؟ ذرا اسی خنجر نماز ہر آلود قلم سے اس کی بھی وضاحت فرمادیجیے۔ ہم ہزار گستاخ سہی اپنے قلم سے اس قسم کی بات نہیں لکھ سکتے۔
ب:۔ متعدد صحابہ کرام سے مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ایک صحیح ترین حدیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
” لایحل لامرأۃ تؤمن باللہ والیوم الآخرأن تسافر مسیرۃ ثلاثة أیام الامع زوج أو مع ذی محرم “[2]
یعنی :” اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین وایمان رکھنے والی کسی خاتون کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر یامحرم کے بغیر تین دن کی مسافت کا تنہا مسافر سفر کرے۔ “
اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے نماز میں قصر اور رمضان میں افطار کےلیے مسافت سفر کی تحدید وتعیین کی گئی ہے، چنانچہ کہا گیا:
|