بتلایا۔ [1]
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حدیث میں اس شخص کو طریقہ نماز سکھلاتے ہوئے فرمایا:
” ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ“
یعنی پھر قرآن کریم سے تمہیں جوکچھ میسر (یاد)ہواسے پڑھو “۔
آپ کے مذکورہ ارشاد مبارک سے استدلال کرتے ہوئے کہاگیا کہ : ”نماز میں سورہ فاتحہ کی قرأت متعینہ طور پر واجب نہیں ہے“۔ [2]
حالانکہ اسی حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شخص کو مبینہ طور پر تعدیل ارکان کابھی حکم دیاتھا، ا ور فرمایاتھا:
” ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا“
یعنی پھر رکوع میں جاؤ، یہاں تک کہ پورے اطمینان کے ساتھ رکوع کرو، پھر سراٹھاؤ یہاں تک کہ بالکل سیدھے کھڑے ہوجاؤ، پھر سجدے میں جاؤ، یہاں تک کہ پورے اطمینان کے ساتھ سجدہ کرو“۔
ساتھ ہی یہ بھی ملحوظ رہے کہ اس شخص کی غیر معمولی جلد بازی کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ سلم
|