Maktaba Wahhabi

227 - 385
من جانب اللہ ہیں۔ آپ نے اپنی جانب سے کوئی بات نہیں کہی، ارشاد ربانی ہے : وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ [1] ترجمہ : ”اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وہ توصرف وحی ہے جواتاری جاتی ہے۔ “ احادیث رسول علیہ الصلاۃ والتسلیم میں عام طور پر اللہ تعالیٰ کی جانب نسبت صراحت کے ساتھ مذکور نہیں ہوتی، لیکن کچھ حدیثیں ایسی بھی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کا صراحت کے ساتھ ذکر موجود ہوتا ہے، انہی احادیث کواصطلاح میں احادیث قدسیہ کہاجاتاہے ۔ ذخیرۂ احادیث میں حدیث قدسی کی تعداد بہت ہی محدود ہے، جن کو بعض اہل علم نے کتابی شکل میں یکجا ذکر کردیاہے [2]۔ لیکن فقہ حنفی کی کچھ کتابیں بھی ایسی ہیں جن کی سندیں بواسطہ ٔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تبارک وتعالیٰ سے جاملتی ہیں۔ اب ان کتابوں کوکیانام دیاجاتاہے یہ تو ہم نہیں بتاسکتے ہیں، ہوسکتا ہے اس سے مولوی ابوبکر غازی پوری واقف ہوں، لہٰذا وہی بتلاسکتے ہیں کہ ان کتابوں کااصطلاحی نام کیاہے ؟ [3] البتہ ان بعض کتابوں کی نشاندہی ضرور کرسکتے ہیں جن کی سندیں اللہ تبارک وتعالیٰ تک پہنچائیں گئی ہیں۔ چنانچہ ”تنویر الأبصار “ جس کے مؤلف علامہ محمد بن عبداللہ
Flag Counter