Maktaba Wahhabi

223 - 385
یوسف جے پوری رحمہ اللہ نے پورا شعر نقل کرکے ہدایہ کے مقدمہ کا حوالہ دیاہے، جس کی بناء پر مولانا ابوبکر غازی پوری کی رگ حمیت پھڑک اٹھی، ا ور انہیں جاہل محض قراردیتے ہوئے جہل مرکب کی سرٹیفکیٹ عنایت کردی ۔ حالانکہ اسے ہم صرف عدم دقت سے ہی تعبیر کرسکتے ہیں۔ لیکن اپنے اکابرین آیت کریمہ میں اضافہ کرکے مبینہ طور پرتقلید کی بلند وبالاعمارت قائم کرتےہیں، ا ور مخالفین کےا وپر تیر ونشتر چلاتے ہیں تواسے انسانی فروگذاشت کانام دیاجاتاہے۔ ا ور اگر علماء اہل حدیث نےحوالوں میں دقت سے کام نہیں لیایابعض عربی عبارتوں کے ترجمے میں غلطی کر بیٹھے تو انہیں جہالت مرکبہ وبسیطہ کا تمغہ دے کر ”ضلواوأضلوا“ کا ان پرحکم عاید کرتے ہیں۔ تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَىٰ۔ موصوف غازی پوری صاحب نے مذکورہ شعر کی معنویت کوثابت کرنے اور ا س میں کسی قسم کی معنوی قباحت کی نفی کےلیے ایک مثال دی ہے، فرماتے ہیں : ”یہ اسی طرح کی بات ہے جیسے بخاری کی شرح فتح الباری کے بارے میں کوئی کہے کہ جس طرح قرآن سے بقیہ آسمانی کتابیں منسوخ ہوچکی ہیں کسی اور کتاب کی اب حاجت نہیں، اسی طرح فتح الباری نےحدیث کی تمام شروع کومنسوخ کردیاہے اس کتاب کے بعد بخاری کی کسی اور شرح کی ضرورت نہیں رہتی۔ ۔ “ [1] اپنی جانب سے مثالیں گھڑ کر بہت سی غیر واقعی اور نامناسب باتوں کوواقعی ا ور مناسب ثابت کیا جاسکتاہے۔ [2]۔ موصوف ذرا ساتھ ہی یہ بھی بتلادیتے کہ فتح الباری کے بارے میں کس نے اور کہاں یہ بات کہی ہے ؟ ہمارے ناقص علم کے مطابق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے پہلے کہاجاتاتھا :” شرح کتاب البخاری دین علی الأمة[3] صحیح
Flag Counter