Maktaba Wahhabi

199 - 385
”لامذہبیت“ کی اصطلاح کو جس شد ومد سے عام کیاجارہاہے کوف ہے کہیں غیر مقلدیت کی طرح اس کو بھی اتنا رواج نہ حاصل ہوجائے کہ جس طرح غیر مقلدیت اور اہلحدیثیت کو ہم معنی سمجھا جانے لگاہے اسی طرح لامذہبیت اور اہلحدیثیت کوبھی کچھ دنوں بعد ہم معنی سمجھاجانے لگے۔ ا ور پھر کچھ عرصہ بعد ابوبکر غازی پوری جیسے فقیہ اعظم پیدا ہوں اور ناموں کے تعلق سے اہلحدیثوں کے تقلیبات سے نقاب کشائی کرتے وقت ”لامذہبیت “ کو بھی شمار کرنے لگیں، اور کہنے لگیں کہ ایک زمانہ میں اہلحدیثوں نے اپنا نام ”لامذہب“ بھی رکھاتھا۔ جس پر ان کو کافی ناز تھا۔ اور اپنے ذہن ودماغ سے اس کا کوئی سبب بھی متعین کرلیں یا موقع محل کی مناسبت کے پیش نظر اسے نامعلوم اور مجہول قرارددے کر اس پر کوئی بڑی عمارت قائم کرنے کی کوشش فرمائیں جیساکہ موصوف غازی پوری نے اہلحدیثوں کے مختلف ناموں کا تذکرہ کرتے وقت کیاہے اور اپنی غیبی صلاحیت وکشفی قوت کا مظاہرہ کیاہے۔ غیر مقلدیت کے تعلق سے لکھتے ہیں : ”انہوں نے ”غیر مقلدین“ کا بھی لقب اختیار کیاتھا، ا ور ایک طویل مدت تک اسی لقب پر بھی قائم رہے اور بڑے فخر ومباہات سےا ئمہ اسلام میں کسی کی عدم تقلید کا اظہار کرتےتھے “۔ [1]
Flag Counter