Maktaba Wahhabi

173 - 385
گا کہ اس لفظ سے مراد سلفی جماعت ہے جس میں کسی ایک مخصوص امام کی تقلید جامد کو ممنوع سمجھاجاتا ہے، ا ورا سی بناء پر سلفی دعوت کےحاملین کوہدف ملامت اور طعن وتشنیع کا نشانہ بنایا گیاہے۔ [1] اور برصغیر میں ابوبکر غازی پوری کے ذریعہ تصنیف کی جانے والی مشہور زمانہ کتاب ”وقفة مع الامذھبیة“اس لفظ سے برصغیر کی جماعت اہل حدیث کو مراد لیاگیاہے، کیونکہ ا س کتاب کی تصنیف اسی جماعت کی تردید کے لیے عمل میں لائی گئی ہے، ا ور بہت ہی نمایاں طورپر جزیرۂ نما عرب کی سلفی جماعت اور برصغیر کی جماعت اہلحدیث کے مابین فرق دکھلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی برصغیر میں سلفیت کا لبادیہ اوڑھ کر اپنے آپ کوسلفی کہنے والوں کی سلفیت کومصنوعی، منافقانہ اور غرض مندانہ قرار دیاگیاہے۔ یہی نہیں بلکہ دلوں میں نہ صرف جھانک کر بلکہ گھس کر ان کی نیتوں پر قطعی حکم لگایا گیاہے کہ برصغیر کے لامذہبیوں ( غیر مقلدین) نے سلفیت کا لبادہ اوڑھ کرعرب کی پٹرولی ثروت پر ڈاکہ ڈالا ہے، اور سیم وزرجمع کرکے کرکے عیش دے رہے ہیں۔ اس کےعلاوہ اور بھی مختلف قسم کی تہمتیں ان پر عاید کی گئی ہیں۔ جبکہ عرب کی سلفیت کا اس کتاب میں تحسین آمیز اسلوب میں تذکرہ کیاگیاہے [2] جس سے یہی مفہوم اخذ کیا جاسکتاہے کہ لا مذہبیت اور
Flag Counter