بروکلمان کا خیال ہے کہ : اس اجتماع کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کئی گروہوں میں تقسیم ہوگئے تھے۔ان میں سے بعض کا خیال ہے کہ تین گروہوں میں تقسیم ہوگئے تھے : مہاجرین و انصار اور آل بیت ۔ان میں سے ہر ایک گروہ اپنے پاس میسر اسباب ووسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے کوشش کررہا تھا کہ کیسے وہ حکومت پر ہاتھ ڈال لیں ۔‘‘[1] ان میں سے بعض کا خیال یہ کہ صحابہ چار گروہوں میں بٹ گئے تھے۔جن کی تفصیل یہ ہے :(۱)مہاجرین(۲)انصار(۳) شیعہ(۴)اور چوتھے گروہ کو ان لوگوں نے ’’ مکہ امن پسند جماعت‘‘ کا نام دیا ہے۔[2] جب فیلیب حٹی نے تو ایسے نتائج اخذ کئے ہیں جن کا اصل میں کوئی وجود ہی |