Maktaba Wahhabi

44 - 108
’’ اللہ کی قسم! انہوں نے جو کچھ بھی قرآن کی بابت کیا ‘ وہ ہماری موجودگی میں کیا ۔ میری رائے تھی کہ ہم لوگوں کو ایک ہی مصحف پر جمع کردیں تاکہ کوئی تفرقہ اور اختلاف باقی نہ رہے ۔ ہم نے کہا : ’’ آپ کی رائے بہت ہی خوب تھی ۔‘‘[1] حضرت مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ ہم نے دیکھا کہ لوگ بہت کثرت کے ساتھ موجود تھے جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف جلائے اور ان کو یہ کام بہت ہی اچھا لگا۔‘‘ اور یہ بھی فرمایا : ’’ ان میں سے کسی ایک نے اس بات پر انکار نہیں کیا ( یعنی اسے برا نہیں جانا )۔‘‘ [2] یہ امیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی ان نیکیوں میں سے ہے جن پر تمام مسلمانوں نے موافقت کی ہے، جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ حضرت امیر المؤمنین ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے کام کی تکمیل تھی۔ آپ کے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے جمع میں فرق یہ تھا کہ :’’ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی غرض قرآن جمع کرنے سے یہ تھی کہ قرآن کو ایک جگہ پر محفوظ کردیا جائے اور اس میں سے کوئی چیز ضائع نہ ہو۔ اس میں لوگوں کو ایک مصحف پر جمع کرنے کی غرض نہیں تھی۔ اس لیے کہ اس وقت تک لوگوں کی قرأت میں اختلاف ظاہر نہیں ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے انہیں ایک ہی مصحف پر جمع کیا جاتا ۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں قرآن جمع کرنے کی غرض قرآن کو تقیید کے ساتھ مجموعی طور پر ایک ہی مصحف میں کردیا جانا تھا۔ تاکہ لوگوں کو اس ایک مصحف پر جمع کیا جائے ۔ یہ قرات میں خوفناک اختلاف کے ظہور کی وجہ سے ہوا ۔ اس جمع و تدوین کے آثار ظاہر ہوئے ۔ اور مسلمانوں کے لیے بہت بڑی مصلحت حاصل ہوگئی جو امت کے اجتماع ‘ایک بات پر اتفاق اور ان کے درمیان الفت کے حصول کی صورت میں تھی۔
Flag Counter