Maktaba Wahhabi

43 - 108
ہے۔ اور اس کا سبب صحابہ کرام رضي الله عنهم اجمعين کے ہاتھوں میں موجود صحائف کے اختلاف کی وجہ سے لوگوں کی قرأت میں اختلاف تھا۔ سو ایک فتنہ برپا ہونے کا ڈر محسوس ہوا ۔ پس حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ تمام صحیفوں کوایک صحیفہ میں جمع کردیا جائے تاکہ لوگوں میں اختلاف نہ ہو اور وہ اللہ کی کتاب میں تنازعہ نہ کریں اور افتراق کا شکار نہ ہوں ۔صحیح بخاری میں ہے : ’’ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ آرمینیہ اور آذر بائیجان کی فتح کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے ‘ اور انہیں قرأت میں اختلاف نے خوف زدہ کر رکھا تھا۔ وہ کہنے لگے: ’’ اے امیر المؤمنین ! اس امت کو بچالیجیے اس سے پہلے کہ وہ یہود و نصاری کی طرح اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اختلاف کرنے لگیں۔ تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا کہ وہ مصاحف کے نسخے بھیج دیں ‘ جنہیں (نسخ) کاپی کرنے کے بعد آپ کو واپس کردیا جائے گا ۔ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ تو (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے) زید بن ثابت ‘ عبد اللہ بن زبیر ، سعید بن العاص ، عبد الرحمن بن الحارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا ‘ انہوں نے اس کو نسخوں میں لکھ لیا۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ انصاری تھے اور باقی تین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قریشی تھے۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے تینوں قریشیوں کے گروہ کو نصیحت کی تھی کہ اگر تمہارا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے قرآن میں کسی چیز میں اختلاف ہوجائے تو اسے قریش کی زبان (لہجہ) میں لکھ لینا ‘ کیونکہ قرآن ان کے لہجہ میں نازل ہوا ہے ۔ سو انہوں نے ایسے ہی کیا ۔ یہاں تک کہ جب انہوں نے قرآن کو کئی نسخوں میں لکھ لیا تو حضرت عثمان نے حضرت حفصہ والا نسخہ ان کو واپس کردیا رضی اللہ عنہم۔ اور ملک کے ہر کونے میں ان میں سے ایک نسخہ بھیج دیا اور اس بات کا حکم دیا کہ اس کے علاوہ قرآن کے جتنے مصاحف اور نسخے ہوں سب جلا دیے جائیں۔‘‘ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ کام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کرنے کے بعد کیا۔ جیسا کہ ابن ابی داؤد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے : ’’ بیشک آپ فرماتے ہیں :
Flag Counter