Maktaba Wahhabi

108 - 108
کفرکا حکم ۔ ۲: یہ کہ ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کا دشمن ہے ۔ ۳: یہ کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کافر کا دشمن ہے ۔ اس کی دوسری مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : {وَالَّذِیْنَ یُمَسَّکُونَ بِالْکِتَابِ وَأَقَامُواْ الصَّلاَۃَ إِنَّا لاَ نُضِیْعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِیْنَ } (الاعراف:۱۷۰) ’’ اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا التزام رکھتے ہیں ؛ بے شک ہم نیکوکاروں کا اَجر ضائع نہیں کرتے ۔‘‘ یہ نہیں فرمایا : ’’ ہم ان کا اجر ضائع نہیں کرتے ‘‘ ( بلکہ فرمایا: ’’ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے ‘‘) اس سے تین باتوں کا فائدہ حاصل ہوا ۔ ۱: ان لوگوں کی اصلاح کا حکم جو کتاب کو پکڑے رہتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ۔ ۲: یہ کہ ان کی اصلاح کی وجہ سے اللہ تعالیٰ انہیں اجر دینے والا ہے ۔ ۳: یہ کہ ہر اصلاح کرنے والے کے لیے اللہ کے ہاں اجر ہے جو کبھی ضائع نہیں ہوگا ۔ اور بسا اوقات (ضمیر کی جگہ ) اسم ظاہر لانا متعین ہوجاتا ہے، جیسا کہ ضمیر سے پہلے دو مرجع ایسے گزرے ہوں کہ ان میں سے ہر ایک اس ضمیر کے مناسب اور درست ہو‘ لیکن ان میں سے کوئی ایک ہی مراد ہو‘ جیساکہ اس دعا میں ہے : ((اللّٰهم أصلح للمسلمین ولاۃ أمورہم و بطانۃ ولاۃ أمورہم۔)) ’’ اے اللہ مسلمان کے لیے ان کے حکمرانوں کی اصلاح کردے ‘ اور ان حکمرانوں کے حاشیہ نشینوں کی اصلاح کردے ۔‘‘ ’’ یہاں پر یہ جائز تھا کہ کہا جاتا: ’’ و بطانتہم‘‘ مگر اس سے یہ وہم ہوسکتا تھا کہ اس سے مراد عام مسلمانوں کے حاشیہ نشین ( دوست و مدد گار ) مراد ہیں ۔ ****
Flag Counter