Maktaba Wahhabi

99 - 244
مکہ میں بیٹھ کر خارجیوں نے سازش کی۔ تین آدمیوں نے بیڑا اٹھایا کہ پوری تاریخ اسلام بدل دیں گے اور انہوں نے بدل دی۔ عمرو بن بکر تمیمی نے کہا:میں حاکم مصر عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کر دوں گا کیونکہ وہ فتنہ کی متحرک روح ہے۔ برک بن عبداللہ نے کہا:”میں معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی سفیان کو قتل کر دوں گا کیونکہ اس نے مصر میں قیصریت قائم کی ہے۔ ‘‘ ایک لمحہ کے لئے خاموشی چھا گئی۔ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن ابی طالب کے نام سے دل تھراتے تھے۔ بالآخر عبدالرحمن بن ملجم مرادی نے مہرسکوت توڑی، میں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کر دوں گا۔ ان ہولناک مہموں کے لئے 17 رمضان کی تاریخ مقرر کی گئی۔ پہلے دو شخص اپنی مہم میں ناکام رہے لیکن عبدالرحمن ملجم کامیاب ہو گیا۔ اس اجمال کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ مکہ سے چل کر عبدالرحمن کوفہ پہنچا۔ یہاں بھی خوارج کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ عبدالرحمن ان کے ہاں آتا جاتا تھا۔ ایک دن قبیلہ تیم الرباب کے بعض خارجیوں سے اس کی ملاقات ہو گئی۔ انہی میں ایک خوبصورت عورت قطام بنت ثحنہ بن عدی بن عامر بھی تھی۔ عبدالرحمن اس پر عاشق ہو گیا۔ سنگدل نازنین نے کہا:”میرے وصل کی شرط یہ ہے کہ جو مہر میں طلب کروں، وہ ادا کرو”ابن ملجم راضی ہو گیا۔ قطام نے اپنا مہر یہ بتلایا: ”تین ہزار درہم، ایک غلام، ایک کنیز اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قتل۔ ‘‘ عبدالرحمن نے کہا:”منظور، مگر علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کیوں کر قتل کروں ؟‘‘
Flag Counter