Maktaba Wahhabi

226 - 244
امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انتقال کے بعد جب امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہو چکے تو ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تہامہ اور مدینہ کے لوگوں سے بیعت لی اور یزید کے عاملوں کو وہاں سے نکلوا دیا۔ یزید نے مسلم بن عقبہ کوبڑی فوج دے کران کے مقابلے پر بھیجا۔ مسلم نے پہلے مدینہ فتح کیا اور لوٹا۔ پھر ان کے جانشین حصین بن نمیر نے جبل بوقبیس پر چرخیاں لگا کر خانہ کعبہ پر آتش باری کی اور مکہ معظمہ کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ اس اثناء میں یزید کا انتقال ہو گیا اور اس کے بیٹے معاویہ نے خود ہی خلافت سے علیحدگی اختیار کر لی۔ اب ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قدرتی طور پر تمام ممالک اسلامیہ کے خلیفہ تھے۔ جس روز امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یزید کو اپنا جانشین بنایا تھا، نظام اسلام ختم ہو گیا تھا۔ اب قدرتاً نظام اسلام کے احیاء کی پھر صحیح صورت پیدا ہو گئی۔ بڑی توقع تھی کہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو بہت بڑی اجتہادی غلطی واقع ہوئی ہے، اب وہ نکل جائے گی اور مسلمان پھرسے ہمیشہ کے لئے اسلام کے صحیح راستے پر آ جائیں گے مگرافسوس کے ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابتداء ہی میں کچھ ایسی فرو گزاشتیں ہوئیں کہ احیاء اسلام کی تمام اچھی امیدیں جو پیدا ہو رہی تھیں، دیکھتے دیکھتے پیوند زمین ہو گئیں۔ فرو گزاشتیں حسب ذیل ہیں۔ 1۔ شامی سپہ سالارحصین بن نمیر نے ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا:”ہم مشترکہ فوجوں کے ساتھ چلیں۔ اہل شام سب سے زیادہ آپ ہی کی خلافت کو ترجیح دیں گے اور وہاں آپ کی بیعت کرانے کی کوشش کروں گا۔ "اس پر ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: ”یہ اس وقت ہو گا جبکہ ایک ایک حجازی کے بدلے میں دس
Flag Counter