Maktaba Wahhabi

224 - 244
اور دادی: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما۔ مدینہ منورہ میں تولد ہوئے۔ سات / آٹھ برس کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے بیعت کی عزت حاصل کی۔ 21 سال کی عمر میں جنگ یرموک میں شامل جہاد ہوئے۔ فتح طرابلس 26 ھ آپ کے حسن تدبر کا نتیجہ تھی۔ جنگ جمل میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حمایت میں دل کھول کر لڑے۔ جنگ صفین میں غیرجانبدار رہے جب حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ امیر معاویہ کے حق میں خلافت سے دست بردار ہو گئے تو آپ نے بھی رفع شر کے لئے ان کی بیعت کر لی مگر جب انہوں نے یزید کو ولی عہد بنایا تو آپ نے شدید مخالفت کی۔ اس پر امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود مدینہ منورہ آئے اور امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عبدالرحمن بن بو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ کو بلوایا۔ ان سب نے مجلس گفتگو میں آپ ہی کو نمائندہ مقرر کر دیا۔ یہاں جو گفتگو ہوئی، اس کا خلاصہ یہ ہے۔ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ:۔ آپ لوگ میری صلہ رحمی اور عفودرگزرسے خوب واقف ہیں، یزید آپ کا بھائی اور ابن عم ہے۔ آپ اسے برائے نام خلیفہ تسلیم کر لیں۔ مناصب اور خراج و خزانہ کاسب انتظام آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہو گا اور یزیداس میں آپ کی مزاحمت نہیں کرے گا۔ ‘‘ یہ سن کر تمام لوگ خاموش رہے اور کسی نے کچھ جواب نہ دیا۔ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ:۔ ابن زبیر!آپ ان کے ترجمان ہیں، جواب دیجئے۔ ‘‘ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:۔ ’’آپ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یا بو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا طریقہ اختیار کیجئے، ہم اسی وقت سر جھکا دیں گے۔
Flag Counter