Maktaba Wahhabi

219 - 244
ایک لمحے کی تاخیر کے بغیراس ذبح عظیم کے لئے تیار ہو گئے اور فرمایا:”اے عم محترم!میں مسلمان ضرور ہوں گا۔ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرور اتباع کروں گا۔ اب میں شرک و بت پرستی کاساتھ نہیں دے سکتا۔ آپ کا زر و مال آپ کے لئے مبارک اور میرا اسلام میرے لئے مبارک۔ تھوڑے دنوں تک موت، ان چیزوں کو مجھ سے چھڑا دے گی۔ پھر یہ کیا برا ہے کہ اگر میں آج خود ہی انہیں چھوڑ دوں۔ آپ اپناسب مال واسباب سنبھال لیں، میں اس کے لئے دین حق کو قربان نہیں کر سکتا۔ ‘‘ ذوالبجادین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہا اور چچا کے تقاضا کے مطابق اپنالباس اتار دیا، جوتے اتار دیئے، چادر اتار دی اور اس کے بعد تہ بند بھی اتار کران کے سپردکر دیا۔ پھر چچا کے بھرے گھرسے اس طرح نکلے کہ خدائے واحد کے نام پاک کے سواکوئی بھی اور چیزساتھ نہ تھی۔ میں ہوں وہ گرم رد راہ وفا جوں خورشید سایہ تک بھاگ گیا چھوڑ کے تنہا مجھ کو اس حال میں آپ اپنی ماں کے گھر میں داخل ہوئے۔ ماں نے مادر زاد برہنہ دیکھ کر آنکھیں بند کر لیں اور پریشان ہو کر پوچھا:اے میرے بیٹے !تمہارا یہ کیا حال ہے ؟ذوالبجادین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:”اے ماں !اب میں مومن و موحد ہو گیا ہوں۔ ‘‘اللہ اللہ!”مومن و موحد ہو گیا ہوں۔ ‘‘کے الفاظ ان کے حال کے کس قدر مطابق تھے۔ انہوں نے اپنی مادی زندگی اپنے ہاتھوں بھسم کی تھی۔ انہوں نے اپنی زیست کے تمام سازوسامان اپنے ہاتھوں ذبح کئے تھے۔ انہوں نے اسلام کے لئے اپنی زندگی کے تمام
Flag Counter