Maktaba Wahhabi

196 - 244
اس میں کیسے اترا؟ بیماری عراق پر20 برس حکومت کرنے کے بعد54 برس کی عمر میں حجاج بیمار ہوا۔ اس معدے میں بے شمار کیڑے پیدا ہو گئے تھے اور جسم کوایسی سخت سردی لگ گئی تھی کہ آگ کی بہت سی انگیٹھیاں بدن سے لگا کر رکھ دی جاتی تھیں، پھر بھی سردی میں کوئی کمی نہیں ہوتی تھی۔ موت پر خطبہ جب زندگی سے نا امیدی ہو گئی تو حجاج نے گھر والوں سے کہا:”مجھے بٹھا دو اور لوگوں کو جمع کرو۔ ‘‘لوگ آئے تو اس نے حسب عادت ایک بلیغ تقریر کی۔ موت اور سختیوں کا ذکر کیا۔ قبر اور اس کی تنہائی کا بیان کیا۔ دنیا اور اس کی بے ثباتی یاد کی۔ آخرت اور اس کی ہولناکیوں کی تشریح کی، اپنے ظلموں اور گناہوں کا اعتراف کیا۔ پھر یہ اشعاراس کی زبان پر جاری ہو گئے۔ ان ذنی وزن السموات والارض وظنی بخالقی ان بحابی میرے گناہ آسمان اور زمین کے برابر بھاری ہیں، مگر مجھے اپنے خالق سے امید ہے کہ رعایت کرے گا۔ فلنن من بالرضاء مخعوظنی ولنن امربالکتاب عذابی اگر اپنی رضامندی کا احسان مجھے دے تو یہی میری امید ہے لیکن اگر وہ عدل کر کے میرے عذاب کا حکم دے۔
Flag Counter