Maktaba Wahhabi

124 - 158
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے جب یہودی کے طلب کردہ اس معاوضے اور شرائط کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم فرمایا کہ اپنے بھائی کو آزادی دلوانے کے لیے کھجور کے پودوں سے اس کی مدد کرو۔مسلمانوں نے ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ہر شخص اپنے اپنے نخلستان میں گیا اور حسبِ استطاعت کھجور کے پودے لے آیا۔جب تین سو پودے جمع ہو گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا: اے سلمان! اب جاؤ اور پودوں کو لگانے کے لیے زمین کھودو۔اور جب پودے لگانے کا وقت آئے تو تم خود پودے نہ لگانا۔بلکہ مجھے آکر بتاؤ کہ پودے لگانے کے لیے گڑھے تیار ہیں۔سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے گڑھے تیار کرنا شروع کر دیے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ گڑھے بنانے میں ان کی مدد کی۔یہاں تک کہ تین سو پودوں کی شجرکاری کے لیے تین سو گڑھے کھودے گئے۔پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے کہ شجرکاری کے لیے گڑھے تیار ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہی روانہ ہو گئے اور مقامِ شجر کاری پر تشریف لے آئے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھجور کے پودے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کرنا شروع کیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دستِ مبارک سے وہ پودے گڑھوں میں بوتے گئے۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کی قسم! جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ان پودوں میں سے کوئی ایک بھی پودا سوکھا۔نہیں بلکہ تین سو کے تین سو ہی ہرے بھرے ہو کر چل پڑے۔جب انھوں نے یہ کھجوریں اس یہودی کو دے دیں تو اب نقد رقم باقی رہ گئی تھی۔ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter