Maktaba Wahhabi

131 - 158
بارانِ رحمت کے نزول میں رکاوٹ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں بنی اسرائیل سخت قحط سالی میں مبتلا ہو گئے۔لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جمع ہوگئے اور انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کی ہم کلامی کا شرف پانے والے پیغمبر! اپنے رب سے ہمارے لیے دعا مانگیں کہ وہ بارش برسا کر ہمیں پانی سے نوازے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام ان لوگوں کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے اور ایک صحرا کی طرف نکل گئے۔اس وقت وہاں ان کی تعداد ستر ہزار یا اس سے بھی زیادہ تھی۔وہ سب اللہ کے حضور اکٹھے ہوگئے اور دعائیں مانگنے لگے۔وہ پراگندہ بال اور فقیرانہ حال میں تھے۔بھوکے اور پیاسے بھی تھے۔ حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام نے بھی یوں دعا مانگنا شروع کیا: ’’یا الٰہی! ہمیں بارش عطافرما۔ہم پر اپنی رحمتیں نازل کر اور شیر خوار بچوں، بے زبان جانوروں اور خمیدہ کمر بوڑھوں کی بدولت ہم پر رحم فرما۔‘‘ آسمان سے پانی کی بوند تک نہ گری۔بلکہ الٹی قحط سالی بڑھی اور سورج کی تمازت و حرارت میں تیزی آگئی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر دعا مانگی:اے اللہ! ہمیں بارانِ رحمت سے نواز!۔
Flag Counter