Maktaba Wahhabi

125 - 158
پاس بعض غزوات سے مالِ غنیمت کے طور پر کچھ سونا آیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اس فارسی غلام نے اپنی آزادی کے پروانہ کے لیے جو معاہدہ کر رکھا تھا، اس سلسلے میں اس نے کیا کیا ہے؟ اور پھر فرمایا:یہ سونا اسی کے لیے رہنے دو۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ جب آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے سلمان! یہ سونا لے جاؤ اور اپنے معاہدئہ آزادی میں لکھی رقم ادا کر دو۔ سیدنا سلمان صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا لے لیا اور اس سے اس یہودی کی مطلوبہ رقم ادا کر دی اور آزادی حاصل کر لی۔اس دن کے بعد سے لے کر یومِ وفات تک وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لطف صحبت شرفِ یاب ہوتے رہے۔ (مسند أحمد:۷/ ۶۱۳، حدیث:۲۳۳۸۵، ۷/ ۸۸۲، حدیث:۲۴۱۳۸، ماوردی نے ’’أعلام النبوۃ‘‘[ص:۳۳۷]میں اس کے رواۃکو صحیح کے رواۃ قرار دیا ہے، مجمع الزوائد:(۹؍ ۳۳۶)سیر أعلام النبلاء(۱؍ ۵۱۰)شعیب الأرناؤوط نے بھی اس کی سند کو قوی قرار دیا ہے)
Flag Counter