Maktaba Wahhabi

99 - 121
مذکورہ چار حضرات سے قرآن حکیم کی تعلیم حاصل کرنے کی تخصیص پر تبصرہ کرتے ہوئے حافظ ابن حجر وضاحت کرتے ہیں: ’’ان چار صحابہ سے قرآن حکیم کی تعلیم حاصل کرنے کے سلسلے میں تخصیص اس لیے کی گئی،کہ انھیں قرآن مجید کے علم پر بہت زیادہ دسترس حاصل تھی،اس کی ادائیگی میں ان کا طریق کار بڑا مضبوط تھا یا اس لیے،کہ انھوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست قرآن کریم پڑھنے کے لیے دیگر کام چھوڑ کر پورا وقت دیا تھا اور پھر اس کی تعلیم میں نمایاں کردار ادا کیا۔اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے قرآن حکیم کا علم حاصل کرنے کا خاص طور پر حکم دیا۔اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں،کہ دیگر صحابہ کرام نے قرآن کریم کو جمع نہ کیا تھا۔‘‘[1] رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی عمر انتالیس سال تھی۔[2] ان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا،کہ:’’جسے یہ پسند ہے،کہ وہ قرآن حکیم اس انداز سے تروتازہ پڑھے،جیسے وہ نازل ہوا ہے،تو وہ ابن ام عبد کا اندازِ قرأت اختیار کرے۔‘‘[3] ان چار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی عمر رسول
Flag Counter