Maktaba Wahhabi

97 - 121
-۱۵- خدمتِ اسلام میں نوجوانوں کا عظیم الشان کردار اس واقعہ میں خدمتِ اسلام کی خاطر نوجوانوں کے عظیم الشان کردار کا اظہار ہوتا ہے۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رومیوں سے جہاد کے لیے جو لشکر تیار فرمایا،س کا امیر نوجوان اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو نامزد فرمایا،جن کی عمر اس وقت صرف بیس سال تھی،بعض روایات کے مطابق صرف اٹھارہ سال تھی اور رومیوں کی قوت و ہیبت کا یہ عالم تھا،کہ عام لوگوں کی نظر میں وہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی طاقت تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی تنقید کے باوجود اس نوجوان کو امارت کے منصب پر برقرار رکھا اور یہ امیرِ لشکر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس مہم میں کامیاب ہوکر واپس لوٹا،جو اس کے سپرد کی گئی تھی۔ اس طرح اس واقعہ میں نوجوانوں کے نام یہ ایک پیغام ہے،کہ وہ خدمتِ اسلام کے لیے اپنے مرتبہ و مقام کو پہچانیں۔ اگر ہم مکی اور مدنی دور کی دعوتِ اسلامی کی تاریخ پر نظر ڈالیں،تو ہمیں بہت سے ایسے شواہد ملیں گے،کہ مسلمان نوجوانوں نے قرآن و سنت کی خدمت،اسلامی حکومت کے نظم و نسق کے چلانے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے سلسلے میں کارہائے نمایاں سرانجام دیے۔توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں کچھ تفصیل پیش کی جارہی ہے: کتابتِ وحی: وحی کی کتابت کا فریضہ سر انجام دینے والے حضرت علی بن ابی طالب،حضرت
Flag Counter