Maktaba Wahhabi

79 - 121
-۱۲- احتساب سے کوئی بھی مستثنیٰ نہیں اس واقعہ سے حاصل ہونے والے اسباق میں سے ایک یہ ہے،کہ کوئی شخص خواہ کتنے ہی بلند مرتبے پر فائز ہو،کتنے ہی علم و فضل والا ہو،کتنا ہی عزیز اور قریبی ہو،جب اس کی کوئی بات یا عمل کتاب و سنت کے خلاف ہو،تو وہ احتساب سے مستثنیٰ نہیں ہوسکتا۔فاروق اعظم کا صدیق اکبر کی خدمت میں انصار کا یہ پیغام پہنچانا،کہ لشکر کی امارت سے اسامہ رضی اللہ عنہم کو معزول کرکے کسی زیادہ عمر رسیدہ شخص کو لشکر کا امیر متعین کردیا جائے،ایک ایسا عمل تھا،جو احتساب کی زد میں آتا تھا اور اس عمل کے کرنے والے کا مرتبہ کسی سے مخفی نہیں تھا اور نہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کی شان سے ناواقف تھے۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ وہ بلند مرتبہ شخص تھے،جن کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تم سے پہلے بنی اسرائیل میں انبیا کے علاوہ کچھ لوگ ایسے بھی تھے،جن سے کلام کیا جاتا تھا۔میری امت میں اس مرتبے پر اگر کوئی فائز ہے،تو وہ عمر ہے۔‘‘[1] رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بھی ارشاد فرمایا: ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے!ٍجب کبھی
Flag Counter