Maktaba Wahhabi

90 - 121
-۱۴- دعوت کے مطابق عمل اس واقعہ میں ہمارے لیے ایک سبق یہ ہے،کہ دین کی دعوت دینے والے کے لیے ضروری ہے،کہ اس کا عمل اس کی دعوت کے مطابق ہو۔ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مبارک کو مضبوطی سے تھامتے ہوئے اسامہ رضی اللہ عنہ کو امیرِ لشکر برقرار رکھنے پر اصرار کیا،تو انھوں نے اس کے ساتھ ان کی امارت کے اعتراف کا عملی نمونہ بھی پیش فرمایا۔اس طرزِ عمل کا مظاہرہ ان کی جانب سے دو مرتبہ کیا گیا۔ آئیے تاریخ کے جھروکے سے دیکھیں… تاریخ طبری میں ہے کہ:ابوبکر رضی اللہ عنہ مدینہ طیبہ سے باہر ان(لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ)کے پاس پہنچے اور لشکر کو الوداع کرنے کی غرض سے ان کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے لگے۔اسامہ رضی اللہ عنہ اس وقت سوار تھے اور صدیق اکبر کی سواری کی لگام عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما ساتھ ساتھ تھامے جارہے تھے۔اسامہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا:’’اے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ٍ ’’اللہ تعالیٰ کی قسم!ٍیا آپ سوار ہوجائیں یا میں نیچے اتر آتا ہوں۔‘‘ خلیفۂ وقت نے ارشاد فرمایا:’’اللہ کی قسم!ٍنہ تم سواری سے نیچے اترو گے اور نہ میں سوار ہوں گا۔کچھ دیر کے لیے اللہ کی راہ میں میرے قدم غبار آلود ہونے میں میرا کیا بگڑتا ہے۔ غازی جو قدم بھی اٹھاتا ہے اس کے بدلے سات سو نیکیاں اس کے حق میں لکھ دی جاتی ہیں،اس کے سات سو درجے بلند کردیے جاتے ہیں اور سات سو خطائیں
Flag Counter