Maktaba Wahhabi

77 - 90
چنانچہ ایک انصاری(حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ)نے کہا:اے اللہ کے رسول! میں اس کی مہمانی کرونگا،پھر وہ اس شخص کو اپنے ساتھ لے گئے اور اپنی بیوی(ام سلیم رضی اللہ عنہا)سے کہا:(أَکْرِمِیْ ضَیْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم) یعنی ’’یہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا(بھیجا ہوا)مہمان ہے،لہذا جو چیز بھی موجود ہے اسے کھلاؤ اور اس کا اکرام کرو۔‘‘ وہ کہنے لگی:اللہ کی قسم ! میرے پاس تو بمشکل بچوں کا کھانا ہے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا:اچھا یوں کرو کہ جب بچے کھانا مانگیں تو انہیں سلا دینا او ر جب ہم دونوں(میں اور مہمان)کھانا کھانے لگیں تو چراغ گل کر دینا،اس طرح ہم دونوں آج رات کچھ نہیں کھائیں گے(اور مہمان کھا لے گا)چنانچہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا چراغ کو ٹھیک کرنے کے بہانے کھڑی ہوئیں اور اسے بجھا دیا،پھر وہ دونوں اپنے مہمان کو یہ ظاہر کررہے تھے کہ گویا وہ بھی اس کے ساتھ کھار ہے ہیں حالانکہ وہ کھا نہیں رہے تھے اور ساری رات بھوکے رہے۔ صبح جب حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter