Maktaba Wahhabi

75 - 90
انصارِ مدینہ کے فضائل انصارِ مدینۂ طیبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:﴿وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُوا الدَّارَ وَالْإِیْمَانَ مِن قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَیْْہِمْ وَلَا یَجِدُونَ فِیْ صُدُورِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا أُوتُوا وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَمَن یُّوقَ شُحَّ نَفْسِہِ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾[الحشر:۹] ترجمہ:’’اور(ان لوگوں کیلئے بھی)جو ان(مہاجرین ِ مکہ کے آنے)سے پہلے یہاں(مدینہ میں)مقیم تھے اورایمان لا چکے تھے،وہ ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں،اور جو کچھ انہیں دیا جائے وہ اپنے دلوں میں اس کی کوئی حاجت نہیں پاتے،اور مہاجرین کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں خواہ خود فاقہ سے ہوں،اور جو لوگ اپنے نفس کی تنگی اور بخل سے بچا لئے جائیں وہی کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘ اس آیت ِ کریمہ میں اللہ تعالی نے انصارِ مدینہ رضی اللہ عنہم کی بعض صفات حمیدہ ذکر کی ہیں اور ان کے حق میں گواہی دی ہے کہ وہ مہاجرین ِ مکہ کے آنے سے پہلے ہی ایمان لا چکے تھے،اور ان میں جذبۂ ایثار وقربانی اس قدر پایا جاتا تھا کہ وہ ہجرت کرکے مدینہ طیبہ آنے والے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے دلی محبت کرتے تھے۔اور اگر مہاجرین کو مالِ غنیمت میں سے کچھ دیا جاتا تو یہ
Flag Counter