Maktaba Wahhabi

45 - 90
اسحق کی اور اسحق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دی۔اُس نے کہا:اے ہے میرے بچہ ہو گا؟ میں تو بڑھیا ہوں اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہیں،یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔انہوں نے کہا:کیا تم اللہ کی قدرت سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہلِ بیت! تم پر اللہ کی رحمت اور اُس کی برکتیں ہیں وہ تعریف کا سزاوار اور بزرگوار ہے۔‘‘ ان آیات میں﴿أہل البیت﴾سے مراد یقینی طور پر سب سے پہلے حضرت سارہ علیہا السلام ہیں کیونکہ ان میں انہی کو خطاب کیا جا رہا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ سورۃ احزاب کی مذکورہ آیات میں﴿أہل البیت﴾سے مراد سب سے پہلے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں۔ بعض لوگ(حدیث الکساء)یعنی چادر والی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کرتے ہیں کہ﴿اھل البیت﴾سے مراد صرف وہی حضرات ہیں جو اس چادر میں تھے،یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ،حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا،حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ۔ حالانکہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی سے دعا کرکے ان حضرات کو بھی اہلِ بیت میں شامل فرمایا۔حدیث کے الفاظ ملاحظہ کیجئے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاہ
Flag Counter