Maktaba Wahhabi

78 - 107
یعنی مومن کی جان کو اس کے معزز مقام سے روک لیا جاتا ہے یہ بھی کہا گیا کہ اس کا معاملہ موقوف کر دیا جاتا ہے اس کے بارے میں نجات یا ہلاکت کا فیصلہ، اس وقت تک نہیں کیا جاتا جب تک اس کا قرض ادا نہیں ہو جاتا۔ [1] عبد اللہ بن عمرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان روایت کرتے ہیں: ((القتل فی سبیل اللّٰه یکفر کل شی إلا الدین)) [2] ’’اللہ کے راستے میں شہید ہو جانا قرض کے علاوہ ہر گناہ کا کفارہ بن جاتا ہے۔‘‘ 3۔میت کی وصیت اور وعدے کو پورا کیا جائے شرید بن سوید الثقفی کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ میری والدہ نے وصیت کی ہے کہ اس کی طرف سے لونڈی آزاد کی جائے اور میرے پاس ایک حصے والی لونڈی ہے۔کیا یہ بات میرے لئے کافی ہے کہ میں اسے والدہ کی طرف سے آزاد کر دوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((ائتنی بها فقال لها النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم : من ربك؟ قالت اللّٰه قال من أنا؟ قالت: أنت رسول اللّٰه ۔قال فأعتقها فإنها مؤمنة)) [3] ’’اسے میرے پاس لے آؤ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تیرا رب کون ہے؟ اس نے کہا اللہ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے آزاد کر دو۔یہ مومنہ ہے۔‘‘
Flag Counter