Maktaba Wahhabi

52 - 54
پیسہ سے بناؤ مگر آخرت کی بھی خیر مناؤ۔للہ بچت کرو۔بہت کچھ کھاؤ اڑاؤ تو کچھ بچاؤ منزل آخرت بناؤ خدارا دین کو دنیا پر نہ لٹاؤ اور آخرت کو دنیا کے بھینٹ نہ چڑھاؤ۔‘‘ قرآن کریم کھلا تو شروع میں لکھا دکھائی دیا {وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ}(البقرہ:۳۱)کہ یہ کتاب ان پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے جو ہماری دی ہوئی روزی میں سے کچھ خرچ کرتے ہیں۔سب نہیں تو کچھ ضرور بچاتے ہیں۔دنیا گزارتے ہیں تو اپنی آخرت بھی ساتھ ساتھ بناتے ہیں یہ خوب جانتے ہیں کہ جو کھایا پیا فنا کیا جو دیا لیا وہ اللہ کے پاس اپنے آگے کے لیے جمع کیا۔دوسرے پارے میں ارشاد ہے:{وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ}(سورۂ یٰس)اور خرچ کرو اللہ کے راستہ میں تیسرے بارے میں پھر فرمایا:{يٰٓاأَيُّهَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰکُمْ}(البقرہ:۲۵۴)اے ایمان والو!ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو یعنی ہمارا دیا ہوا مال سب نہیں تو کچھ ضرور ہمارے بندوں پر اُٹھاؤ اور موت کے بعد اس کو جوں کاتوں پاؤ اور موج اُڑاؤ۔غرض اس طرح قرآن کریم میں جگہ جگہ مختلف پہلوؤں سے آخرت کے لیے خرچ کرنے اور اللہ کے خزانے میں اپنے نام پر جمع کرانے کے اعلانات بھرے پڑے ہیں لیجیے اب وہ آنکھوں کا اندھا گانٹھ کا پورا پیسہ کارسیا۔دولت کا متوالا جس کا لاکھوں روپیہ بینکوں میں بھرا ہے اور دل اس کا سود میں اٹکا ہے اور اس کو بینکوں پر ایسا بھروسہ ہے کہ گویا اس کا پیسہ اس کے پاس رکھا ہے یہ ایک پیسہ کے لیے ہاتھ اُٹھاتا ہے تو پہلے سوچتا ہے کہ ڈوبتا ہے یا نفع لاتا ہے اگر نفع لاتا ہے تو کب اور کتنا؟ جب وہ ان سوالات کو حل کرتا ہے تب کہیں دیتا ہے حیران ہوا کہ دنیا بھی پیسہ بچانے کی صدا بلند کر رہی ہے اور دین بھی۔بیک وقت دونوں طرف سے ایک ہی پکار ہے کیا کیجیے؟ کدھر دیجیے؟ اگر یہ مالدار بھی ہے اور دیندار بھی اگر یہ دولت مند بھی ہے اور عقلمند بھی تو خالق عالم اس کی حیرانی کو اس طرح دور فرماتے ہیں کہ اے باہوش صاحب گوش سن کہ اللہ کے خزانے سے زیادہ قابل اعتماد محفوظ اور نفع بخش خزانہ تجھ کو دنیا میں کوئی نہیں مل سکتا۔پھر کدھر بھٹکتا ہے کدھر ٹھوکر کھاتا ہے۔ارشاد ہوا:
Flag Counter