Maktaba Wahhabi

51 - 54
کے خون سے امیروں نے ہاتھ رنگے اور امیروں کے پیسہ سے بینک کے مہاجنوں نے اپنے پیٹ بھرے۔بہرصورت پیسہ اکٹھا کیا اور بینک کا حساب بڑھایا اور سود کی دو چند اور سہ چند امید رکھی۔اگر کسی نے بھولے بھٹکے مال رہن رکھا یا تو گویا مال اسی کو دیا کیونکہ اگر پیسہ کی ادائیگی میں دیر لگی تو مہاجن کے سود کی رقم بڑھی اگر اور زیادہ تاخیر ہوئی تو سود کی رقم میں مال کی قیمت پوری ہوئی اور اب مالک نے مال سے ہاتھ دھوئے اور مہاجن نے مال پر دانت جمائے۔اس طرح ہزاروں مال کھوبیٹھے اور اپنی ذاتی چیز کو رو بیٹھے۔ اب ملک کے چالاکوں نے جب دیکھا کہ مالدار پیسہ کے امیر ہیں اور عقل کے فقیر کہ اس طرح مہاجنوں کے ہاتھوں جیب کٹا رہے ہیں اور بے خبر ہیں تو مالداروں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے بلکہ ان کے ایمان کا دیوالیہ نکالنے کے لیے طرح طرح کے نام سے کمائی کے دھندے نکالے کسی کا نام بیمہ اور سٹہ رکھا۔کسی کا نام معمہ اور کسی کا نام انعام۔غرض سود اور جوا کھانے اور کھلانے کی آج کل یہ راہیں ہیں جن کے ذریعہ مالدار کا دین بکتا ہے اور اس کا پیسہ لٹتا ہے۔پھر لالچ کے مادہ کو اور ابھارنے کے لیے جگہ جگہ بازاروں اور گلیوں میں چوراہوں اور عام نشست گاہوں پر لکھا ’’بچت کرو بچت کرو۔اپنا مستقبل بناؤ کم کھاؤ زیادہ بچاؤ۔‘‘ یعنی درپردہ مطلب یہ کہ اِدھر اُدھر سے لاؤ خوب کماؤ اور پھر اپنا کم اور ہمارا کام زیادہ بناؤ پس اب کیا تھا مالدار کا پیسہ سٹمکران دہندہ پر اٹھنے لگا اور چاروں طرف بکھرنے لگا۔وہ سمجھ بیٹھا کہ میں نے کمائی کے دھندے نکالے پیسہ بڑھانے کے راستے کھولے اور یہ نہ سمجھ سکا کہ یہ اُس نے آپ اپنی تباہی کے گڑھے کھودے کیونکہ ان راستوں سے ایک ہنستا ہے تو ہزاروں روتے ہیں۔ایک کہتا ہے تو ہزاروں بگڑتے ہیں مگر دہندہ چھیڑنے والے بہرصورت اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔ تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے کہ مالدار کو پیسہ ملا اللہ کی راہ میں ہاتھ اٹھانے کے قابل ہوا تو خالق کی طرف سے اس کو حکم ملا {قَدِّمُوا لِاَنْفُسِکُمْ}(سورۂ البقرہ:۲۲۳)کہ آگے بھیجو اپنی جانوں کے لیے یعنی اے مالدارو دولت کے ٹھیکیدارو ذرا ہوش لو دنیا بے شک
Flag Counter