Maktaba Wahhabi

39 - 54
خوشحال ہوتا تو سب کچھ کر دکھاتا بندگی کا حق ادا کرتا۔اگر تندرست ہوا تو شیطان کے ہاتھوں بکا خواہش کا بندہ بنا۔تجھ کو سمجھایا تو کہا کہ اب کرتا ہوں کل کرتا ہوں آخر بیمار پڑا۔مرض کا شکار ہوا تو کہنے لگا کہ اب کیا کروں۔معذور و مجبور ہوں بیماری سے گھرا ہوں عذرات میں پھنسا ہوں الزام سے چھوٹا ہوں۔جب جوان ہو اشباب میں قدم رکھا۔طاقت و قوت کا نمونہ بنا تو شیطان کا پکا دوست ہوا شرارت کا مجسمہ ہوا۔تجھ کو ڈرایا دھمکایا تو کہنے لگا کہ بڑھاپے میں خدا سے معافی مانگ لوں گا۔قصوروں کو معاف کرالوں گا۔جب بڑھاپا آیا تو معذوروں کا معذور بنا اپنے کو ہر ذمہ داری سے آزاد جانا۔دماغ تھکا جسم گھٹا غرض ازکار رفتہ ہوا۔غرض اسی طرح نیکی سے بچتا بچاتا اور حیلے حوالے کرتا رہا آخر یہ کہ پیغام اجل آیا۔خالق کی طرف سے بلاوا آیا اور دنیا کے مسافر نے دنیا سے اپنا بستر لپیٹا۔ لہٰذا اے آخرت کے راہی حیلوں سے بھری یہ تیری زندگی بہانوں سے پُر یہ تیری حیات آخرت میں یہ خود تیرے خلاف بولے گی اور تیرے عذرات کی جڑ کاٹے گی۔اگر تو پچھتائے گا ماضی کو یاد کرے گا کہ ہائے دنیا میں پھرجاتا وہاں سے اسباب راحت لاتا تو قدرت سے یہ دندان شکن جواب تو سنے گا {اَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیْہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَ جَآئَ کُمُ النَّذِیْرُ فَذُوْقُوْا فَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍ}(فاطر:۳۷)یعنی کیا ہم نے تم کو اس قدر عمر نہیں دی تھی جس میں نصیحت پکڑنے والا نصیحت پکڑتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی آیا پس چکھو(اپنا کیا)نہیں ہے ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والا۔اے دنیا کے غافل سچ ہے خالق نے تیرے ساتھ سب کچھ کیا مگر تو نے کچھ نہ کیا۔نصیحت پانے کے لیے لمبی مدت دی پوری مہلت دی۔رسول بھیجا ہدایت کے سر چشمہ دین سے تجھے واقف کیا کہ تو کسی صورت سے راہ دنیا سے کچھ لے کر آخرت کی طرف قدم بڑھائے اور یوں ہی خالی ہاتھ نہ چلا جائے دنیا کو قیمتی بنا جائے رائیگاں نہ کھوجائے۔مگر تو نے آنکھوں پر ایسی پٹی باندھی کہ بس آخرت ہی میں جاکر کھولی۔ایسا سویا کہ مر کر ہی کروٹ بدلی۔جب کروٹ بدلی آنکھ کھولی تو عالم بدل چکا تھا کیا سے کیا ہوگیا تھا۔عمل کا دروازہ بند ہوچکا تھا حساب اور جزا سزا کا میدان سامنے
Flag Counter