Maktaba Wahhabi

87 - 92
اس وقت تک نیکی نہیں کہلا سکتی جب تک اس پر نبوی فعل یا قول یا تقریر کی مہر ثبت نہ ہو۔ ٭ نبی کو نین صلی اللہ علیہ وسلم ،جو پوری کائنات سے خوبصورت تھے ، کی داڑھی گھنی، بھاری عظیم اور سینے کو ڈھانپے ہوئے تھے۔آپ نے حکم بھی دیا تھا کہ اس کو معاف کر دو اور معافی کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کسی کو مار کر پھر معاف کیا جائے بلکہ اس کا مفہوم عملی زندگی سے خود اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھا دیا کہ بالکل تعرض نہ کرنا معافی ہے نہ کہ اس کی نوک پلک سدھارنا وغیرہ۔ ٭ داڑھی کو معاف نہ کرنا جہاں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو ناپسند کرنا ہے وہاں یہودیوں، عیسائیوں، مجوسیوں، مشرکوں اور آل کسریٰ کے چہروں کو چاہنا اور پسند کرنا ہے۔ ان کے چہروں کے حسن کو تسلیم کرنا ، کسریٰ کو اپنا رب تسلیم کرنا اور خالق کائنات کا نافرمان بننا ہے۔ ٭ داڑھی کو معاف نہ کرنا صرف یہودیوں کی مشابہت نہیں بلکہ تخلیق الٰہی میں تبدیل کی ناپاک جسارت، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انحراف ، عورتوں سے مشابہت اور ہیجڑہ بننے کی مذموم خواہش کی تکمیل اور اشرف المخلوقات کی توہین کے ساتھ ساتھ چہرے کے زیور کا مثلہ کرکے ایسے طبی نقصانات اٹھانا بھی ہے کہ جن کی تلافی ممکن نہیں اور آخر {خَسِر الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ} کا سرٹیفکیٹ لے کر قبر کی اندھیر کوٹھڑی میں جا گرنا ہے۔ ٭ صحیح دلائل مل جانے کے بعد لولی لنگڑی اور من گھڑت دلیلوں کو اپنا سہارا وہی بناتا ہے جو خود ایمانی طور پر لولا لنگڑا اور ناقص ہوتا ہے۔صحیح دلائل کے ضعیف اور من گھڑت دلیلوں کو پیش بھی وہی کرتا ہے جو الدالخصم جیسی مذموم صفت سے متصف ہو۔ ٭ جب قرآن وسنت سے اعراض کیا جائے تو واقعی عقل جواب دے جاتی ہے پھر وہ اپنے پیش کیے گئے دلائل کا دھیان نہیں رکھتا کہ جو دلائل میں پیش کر رہا ہوں اس میں صحابی نے حج وعمرے پر داڑھی کو کٹوایا اور میں ہر وقت کٹواتا ہوں۔اس نے تو مٹھ کے اوپر
Flag Counter